کراچی کی قدیم ماہی گیر بستی ابراہیم حیدری سے تقریباً 12 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دریائے سندھ کے پھَٹی کریک سے نکلنے والے ایک چھوٹے چینل کے کنارے واقع ’کیئنری جزیرہ‘ مقامی سیاحوں سے تاحال پوشیدہ ہے۔
ماہی گیروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’پاکستان فشر فوک فورم‘ کے مطابق یہ جزیرہ اپنی خوبصورتی کے باعث ممکنہ طور پر مقامی سیاحت کے لیے انتہائی موزوں مقام بن سکتا ہے۔
پاکستان فشر فوک فورم ’کیئنری جزیرے‘ کو سیاحتی مقام بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
تنظیم کی جانب سے عام شہریوں، وی لاگرز اور صحافیوں کو اس جزیرے کی سیر کرائی جاتی ہے تاکہ اس جزیرے کے بارے میں عام لوگوں کو پتہ چلے اور وہ سیاحت کے لیے اس جزیرے کا رخ کریں۔
تنظیم کے رہنما محمد رفیق کے مطابق: ’یہ علاقہ دریائے سندھ کے ڈیلٹا کا حصہ ہے۔ جہاں دریائے سندھ کے کریکس کے ساتھ چھوٹے چھوٹے چینلز ہیں۔ یہ جزیرہ ان چینلز میں سے ایک کینئری چینل کے کنارے آباد ہے۔ اس نسبت سے جزیرے کا نام کیئنری جزیرہ رکھا گیا ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد رفیق نے کہا : ’یہ جزیرہ مینگروز کے گھنے جنگلات کے ساتھ حیاتیاتی تنوع سے مالا مال ہے۔ یہ جزیرہ مقامی ماہی گیروں کے لیے مچھلی کے شکار کے دوران سستانے اور مچھلی رکھنے کے کام آتا ہے۔‘
ان کے مطابق: ’پھٹی کریک اور اس کے آس پاس کا علاقہ، بشمول کیئنری جزیرہ، ماحولیاتی تحفظ خاص طور پر مینگروز کے جنگلات اور سمندری حیات کے تحفظ کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔‘
کیئنری جزیرہ تقریباً تین کلومیٹر چوڑا اور چھ کلومیٹر لمبا ہے اور اس جزیرے پر تقریباً ایک درجن مقامی ماہی گیر رہائش پذیر ہیں۔
محمد رفیق کے مطابق: ’اس جزیرے پر پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے لیکن یہ سیاحتی مقام بننے کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔
’سیاح ابراہیم حیدری سے کشتی کرائے پر لے کر یہاں پہنچ سکتے ہیں۔ ابراہیم حیدری سے اس جزیرے تک کشتی پر تقریباً ڈھائی گھنٹے کا سفر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جزیرے پر خوبصورت مناظر، گھنے مینگروز کے جنگلات، اور مختلف ممالک سے آنے والے مہمان پرندوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ جزیرہ سیاحوں کے لیے انتہائی پرامن ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کراچی کے شہریوں کے لیے گھر والوں کے ساتھ اس جزیرے پر پورے دن کی سیر ایک خوشگوار تجربہ ہو سکتا ہے۔ لیکن اس سفر سے لطف اندوز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے ساتھ کھانا، پینے کا پانی، فرسٹ ایڈ کٹ، اور کیمرا ضرور لے جائیں۔‘
کیئنری جزیرے پر کئی سالوں سے رہنے والے ماہی گیر محمد یونس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میرے والد بھی اس جزیرے پر رہتے تھے۔ اب میں اپنے خاندان کے ساتھ یہاں رہائش پذیر ہوں۔ ہم مچھلی کا شکار کر کے اور جھینگے پکڑ کر گزارا کرتے ہیں۔
’کچھ مہینے جب مچھلی کا شکار نہیں ہوتا تو ہم ابراہیم حیدری کے ریڑھی گوٹھ چلے جاتے ہیں۔ سال کے باقی مہینے اس جزیرے پر رہتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس جزیرے پر پانی نہیں ہے۔ پینے اور گھریلو استعمال کا پانی کشتی سے ابراہیم حیدری سے لاتے ہیں۔ سائیکلون کے دوران جزیرے پر صورت حال انتہائی خراب ہو جاتی ہے۔ اکثر سائیکلون کے دوران ہماری جھگیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔ موسم بہتر ہونے پر ہم دوبارہ گھر بناتے ہیں۔
’بہت سے ماہی گیر جو جزیرے پر رہتے تو نہیں مگر مچھلی کے شکار کے دوران کچھ وقت کے لیے جزیرے پر آتے ہیں۔‘