امریکی قومی سلامتی مشیر کا اسحاق ڈار کو فون، انسداد دہشت گردی پر شکریہ کا پیغام

مائیکل والٹز نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو فون کرکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر شکریہ اور تعریف کا پیغام دیا۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے منگل کو نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو فون کال کر کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر شکریہ اور تعریف کا پیغام دیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’اسحاق ڈار نے امریکی مشیرِ قومی سلامتی کو نئے عہدے پر مبارک باد دی اور کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے۔‘

انہوں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ ’پاکستان انسدادِ دہشت گردی کے معاملے میں امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔‘

نائب وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو بھی سراہا، جس کے تحت افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی فوجی سازوسامان واپس لیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی اور معدنی وسائل کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ 

انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیاتی تبدیلی اور صحت کے موضوعات پر بات چیت جاری رکھنے پر بھی زور دیا تاکہ آنے والے دنوں میں مشترکہ ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس سے قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرنے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ علاقائی امن اور سلامتی کے حوالے سے کام کرتا رہے گا۔

بدھ کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے خطاب کے دوران بتایا کہ ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں امریکی فوجیوں کو قتل کرنے والے ’دہشت گرد کو پاکستان کی مدد‘ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایکس پر جاری ایک پیغام میں کہا: ’ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے خطے میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا اور اس کی تعریف کی۔

’جو کہ (تعریف) پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے آئی ایس کے پی (داعش خراسان) کے اعلیٰ درجے کے آپریشنل کمانڈر شریف اللہ، جو کہ افغانستان کے شہری ہیں، ان کے تناظر میں ہے۔‘

وزیر اعظم کے بقول: ’پاک افغان سرحدی علاقے میں کامیاب کارروائی کے دوران مطلوب دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ پاکستان نے عسکریت پسندی کے خلاف کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

’ہم دہشت گردی کی ہر قسم  کے خلاف اقدامات میں اپنے غیر متزلزل عزم پر قائم ہیں۔ اس کوشش میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں، جن میں ہمارے 80,000 سے زیادہ بہادر فوجیوں اور شہریوں نے جانیں قربان کیں۔‘

وزیر اعظم کے مطابق: ’ہمارے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے ہماری قیادت اور ہمارے عوام کا عزم غیر متزلزل ہے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم علاقائی امن اور استحکام کے لیے امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔‘

ٹرمپ کا خطاب 

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کانگریس سے اپنا پہلا خطاب کیا، جو 99 منٹ تک جاری رہا اور امریکن پریسیڈینسی پروجیکٹ کے مطابق، یہ کسی بھی حالیہ امریکی صدر کا سب سے طویل خطاب تھا۔

اس سے قبل بل کلنٹن نے 2000 میں 89 منٹ کا خطاب کیا تھا۔

کانگریس سے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کا ذکر کرتے ہوئے اسے امریکی تاریخ کا ’سب سے شرمناک لمحہ‘ قرار دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس انخلا کے موقع پر دھماکے میں مرنے والے امریکی فوجیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں آئی ایس ایس (داعش) کے دہشت گردوں نے 13 امریکی فوجیوں اور دیگر کو قتل کر دیا تھا۔‘

انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار ٹاپ دہشت گرد کو پکڑ لیا ہے اور وہ اس وقت امریکہ لایا جا رہا ہے تاکہ امریکی انصاف کی تیز دھار تلوار کا سامنا کر سکے۔‘

انہوں نے اس موقعے پر پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس حیوان کو حراست میں لینے میں مدد کرنے پر پاکستانی حکومت کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’یہ ان 13 خاندانوں کے لیے بہت بڑا دن تھا۔۔۔ افغانستان میں اس اندوہ ناک دن میں 42 لوگ بری طرح زخمی بھی ہوئے تھے۔‘

تاہم امریکی صدر نے حراست میں لیے جانے والے شخص یا پاکستان کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی پاکستان کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے آیا ہے۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل پیم بونڈی نے کہا ہے کہ اس شخص کو، جس کی شناخت انہوں نے واضح نہیں کی، امریکی محکمہ انصاف، ایف بی آئی اور سی آئی اے کے ذریعے امریکی حراست میں لیا جائے گا۔

انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں بتایا کہ ’ہمیں امید ہے کہ یہ ابی گیٹ میں شہید ہونے والے 13 امریکی ہیروز کے خاندانوں کو کچھ سکون فراہم کرے گا۔ ہم ان لوگوں کو جو امریکیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، تیز اور قاطع انصاف تک لانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘

سی این این وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ کے حوالے کیے جانے والے شخص کا نام ’محمد شریف اللہ ہے‘ جو مبینہ طور پر بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ