جب زمین 5.2 شدت کے زلزلے سے لرزنے لگی، تو سان ڈیاگو زو سفاری پارک میں موجود ہاتھیوں کے ایک غول نے اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے فوراً ردعمل ظاہر کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے اسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پیر کی صبح پارک میں بنائی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پانچ افریقی ہاتھی دھوپ میں پرسکون انداز میں کھڑے ہیں کہ اچانک کیمرہ ہلنے لگتا ہے ا اور ہاتھی مختلف سمتوں میں دوڑنے لگے۔ اس کے بعد ’ندلولا‘، ’اُمنگانی‘ اور ’خوسی‘ نامی بڑے ہاتھی فوری طور پر حرکت میں آئے اپنے سات سالہ بچوں ’زولی‘ اور ’مکھایا‘ کے گرد دائرہ بنا کر انہیں کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچانے کے لیے ڈھال بن گئے۔
زلزلے کے بعد بھی وہ کئی منٹ تک جڑ کر کھڑے رہے۔ بڑے ہاتھی باہر کی طرف دیکھتے رہے، جیسے کہ وہ تیار ہوں۔ ان کے کان پھیلے ہوئے اور ہل رہے تھے۔
یہ زلزلہ سان ڈیاگو سے لے کر لاس اینجلس تک محسوس کیا گیا، جو 120 میل (193 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کے باعث سان ڈیاگو کاؤنٹی کی دیہی سڑکوں پر پتھر گرے اور زلزلے کے مرکز کے قریب واقع پہاڑی قصبے جولیئن میں دکانوں کی شیلفوں سے سامان نیچے آ گرا، تاہم کسی کے زخمی ہونے یا بڑے نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
لیکن زلزلے نے ہاتھیوں کو خوفزدہ کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سان ڈیاگو زو سفاری پارک میں ممالیہ جانوروں کی نگران، منڈی البرائٹ نے کہا کہ ’جب وہ دائرہ بناتے ہیں، تو ’جیسے ساکت ہو جاتے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ خطرہ کہاں سے ہے۔‘
ہاتھی نہایت ذہین اور سماجی جانور ہوتے ہیں، جو اپنی ٹانگوں کی مدد سے آواز کو محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جب وہ کسی خطرے کو محسوس کرتے ہیں، تو عموماً ایک ’الرٹ سرکل‘ بنا لیتے ہیں یعنی وہ سب اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ بچوں کو درمیان میں رکھتے ہیں اور بڑے ہاتھی باہر کی طرف رخ کر کے پورے جھنڈ کی حفاظت کے لیے تیار کھڑے ہو جاتے ہیں۔
منڈی لبرائٹ کے مطابق ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بچہ ہتھنی بھاگ کر بڑے ہاتھیوں کے درمیان پناہ لے لیتی ہے۔ یہ جھنڈ ہتھنیوں کا تھا جنہوں نے اس بچہ ہتھنی کی پرورش کی۔ لیکن دوسرا بچہ ہاتھی، جو واحد نر ہے، دائرے کے کنارے پر ہی کھڑا رہا۔ وہ اپنی ہمت اور خودمختاری دکھانا چاہتا تھا۔
اسی دوران مادہ ہاتھی ’خوسی‘ جو نوعمر ہے اور اس بچے کی ماں ’ندلولا‘ کے ساتھ اسے پالنے میں شریک رہی، بار بار اپنی سونڈ سے اس کے پیٹھ پر تھپکی دیتی رہی یہاں تک کہ ایک دو بار چہرے پر بھی، جیسے کہ وہ اسے دلاسا دے رہی ہو کہ ’سب ٹھیک ہے‘ اور ’واپس دائرے میں آ جاؤ۔