ٹرمپ نے اب تک بائیڈن سے 155 ارب ڈالر زیادہ خرچ کر ڈالے

محکمے بند کرنے، ہزاروں سرکاری ملازموں کو نکالنے کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ حلف اٹھانے کے بعد اسی عرصے میں بائیڈن سے زیادہ خرچ کر چکی ہے۔

14 اپریل 2025 کی اس تصویر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے جنوبی لان میں کالج فٹ بال نیشنل چیمپئنز، اوہائیو سٹیٹ بکیز کی میزبانی کے بعد اشارہ کرتے ہوئے (اے ایف پی)

امریکی محکمہ خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ حلف اٹھانے کے بعد کے اسی عرصے میں سابق صدر جو بائیڈن کے مقابلے میں پہلے ہی 155 ارب ڈالر زیادہ خرچ کر چکی ہے اور اب ایلون مسک دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کا محکمہ برائے سرکاری کارکردگی اب تک صرف 150 ارب ڈالر کی بچت کرنے میں کامیاب ہو سکا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ موجودہ حکومت نے ہزاروں سرکاری ملازمین کو برطرف کیا، کئی ادارے بند کیے، معاہدے منسوخ کیے اور وفاقی سہولیات میں نمایاں کٹوتیاں کیں، پھر بھی اسی مدت میں بائیڈن انتظامیہ کے مقابلے میں پانچ ارب ڈالر زیادہ قرضہ جمع کر لیا۔

اور یہ بھی واضح نہیں کہ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شنسی (ڈی او جی ای) نے واقعی 150 ارب ڈالر کی بچت کی۔ جب بھی ایلون مسک بچت دکھانے کے لیے ’رسیدیں‘ پیش کرتے ہیں، جو غلطیوں سے بھری ہوتی ہیں۔

ابتدا میں انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ سرکاری اداروں اور سماجی سہولیات میں کٹوتی کر کے 2000 ارب ڈالر بچائیں گے، پھر اس ہدف کو کم کر کے 1000 ارب کر دیا۔ اب وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے صرف اس کا معمولی حصہ ہی بچایا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے بڑھے ہوئے اخراجات کا انکشاف وال سٹریٹ جرنل کی تجزیاتی رپورٹ میں ہوا۔ یہ تجزیہ محکمہ خزانہ کی جاری کردہ یومیہ مالیاتی رپورٹس کی بنیاد پر کیا گیا۔

اخراجات میں اضافہ مسلسل جاری ہے، حالاں کہ ٹرمپ اور رپبلکنز اس وقت 5000 ارب ڈالر کی ٹیکس چھوٹ پر مذاکرات کر رہے ہیں، جس سے آئندہ دس سال میں حکومت کے قرضے میں مزید 5.7 ہزار ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔ موجودہ قرضہ پہلے ہی 37.3 ہزار ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

حکومت کے بہت سے اخراجات مقررہ سماجی فوائد پر مشتمل ہیں۔ یہ اخراجات مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔ سوشل سکیورٹی اب مہنگائی کے حساب سے ادائیگیاں بڑھا رہی ہے، ساتھ ہی ریٹائر ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک اور بڑا خرچہ وفاقی قرضہ پر سود کی ادائیگی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2024 میں سب سے زیادہ ادائیگیاں سوشل سکیورٹی کی مد میں کی گئیں جو ڈیڑھ ہزار ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، قرضے پر سود کی ادائیگی 881 ارب ڈالر، محکمہ دفاع پر 807 ارب ڈالر اور طبی سہولتوں پر 865 ارب ڈالر خرچ کیے گئے۔

وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، جب سے ٹرمپ نے دوبارہ عہدہ سنبھالا ہے، سوشل سکیورٹی کی ادائیگیاں 32.7 ارب ڈالر بڑھ چکی ہیں۔ اسی عرصے میں قرض پر سود کی مد میں بھی امریکہ نے گذشتہ سال کے مقابلے میں 25.5 ارب ڈالر زیادہ ادا کیے۔

گذشتہ سال لازمی اخراجات، مثال کے طور پر سوشل سکیورٹی، مجموعی طور پر 4.9 ہزار ارب ڈالر تھے، جب کہ اختیاری اخراجات یعنی دفاعی بجٹ 1.8 ہزار ارب ڈالر تک پہنچے۔

ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شنسی کے اثرات متنوع رہے اور وہ رپبلکنز کی مجوزہ ٹیکس چھوٹ سے مزید متاثر ہوں گے جس سے حکومت کی آمدنی میں بڑی کمی ہو گی۔ کچھ برطرفیاں اور کٹوتیاں عدالتی احکامات کی بنیاد پر روک دی گئی ہیں۔ بعض صورتوں میں ملازمین کو رضاکارانہ سبکدوشی پر دی جانے والی رقم نے، کم از کم عارضی طور پر، اخراجات میں اضافہ کیا۔

ڈان شنائیڈر، جو انوسٹمنٹ بینک پائپر سینڈلر میں امریکی پالیسی کے نائب سربراہ ہیں، نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا: ’میرے خیال میں ڈی او جی کا وفاقی اخراجات پر مجموعی اثر، کم از کم جتنا ہم اسے محکمہ خزانہ کی یومیہ تفصیل میں دیکھ کر سکتے ہیں، ابھی تک کافی معمولی رہا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان بچتوں کو جمع ہونے میں وقت لگے گا، لیکن یہ اس پر بھی منحصر ہے کہ حکومت ان اقدامات کے خلاف عدالتوں میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ