پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پیر کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا 52واں اجلاس ہوا جس کے بعد کہا گیا کہ ملک نئی نہروں کی تعمیر کے حوالے سے ’سی سی آئی سے باہمی مفاہمت کے بغیر کوئی نئی نہر تعمیر نہیں کی جائے گی۔‘
اس فیصلے کے بعد سندھ بھر میں 12 روز سے جاری تمام دھرنے ختم کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت ارسلان شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار صالحہ فیروزن کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس کے بعد کے سندھ بھر سے تمام دھرنے 12 روز بعد ختم ہو چکے ہیں جبکہ ’ببرلو بائی پاس، سکھر اور خیرپوراب مکمل طور پر کلیئر کر دیے گئے ہیں۔‘
ارسلان شیخ کے مطابق وکلا برادری کا آخری اور بنیادی مطالبہ یہی تھا کہ سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ صوبے میں اس نوعیت کی کاشت کاری کبھی متعارف ہی نہیں ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے وضاحت کی کہ سندھ حکومت نے ماضی میں صرف دو نہری منصوبوں، تلیری کینال اور تھر کینال، کے ذریعے ایسی سکیموں کا تصور چھ سال پہلے پیش کیا تھا جو کسی حد تک کارپوریٹ فارمنگ سے لنک تھی، مگر ان منصوبوں کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تین سال قبل ہی ترک کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آج (منگل) دوپہر سندھ حکومت اور وکلا برادری کے درمیان ایک اہم ملاقات متوقع ہے جس میں کارپوریٹ فارمنگ سے متعلق پائے جانے والے خدشات کو مزید وضاحت کے ساتھ دور کیا جائے گا۔
نئی نہروں کی تعمیر پر وفاقی حکومت اس سندھ کی صوبائی حکومت کے درمیان اختلافات تھے جبکہ سندھ میں کئی دیگر جماعتیں بھی اس معاملے پر سراپا احتجاج تھیں۔
مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کے بعد پیر کی شب جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’وفاقی حکومت اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک صوبوں کے درمیان (اس معاملے پر) باہمی افہام و تفہیم پیدا نہیں ہو جاتی۔‘
اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق طویل مدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لیے شامل کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس حوالے سے تمام صوبوں کے خدشات دور کرنے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ’کمیٹی پاکستان کی طویل المدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کا حل تجویز کرے گی۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پانی سب سے قیمتی اشیا میں سے ایک ہے اور آئین سازوں نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے پانی کے تمام تنازعات کو باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کا پابند کیا ہے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مناسب غور و خوض کے ذریعے حل کیا جائے گا۔‘
انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر یکطرفہ طور پر عمل درآمد روکنے پر پاکستان کا ردعمل
مشترکہ مفادات کونسل کی پہلگام واقعے کے بعد ’بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی گئی۔‘
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔
مشترکہ مفادات کونسل نے کہا کہ ’پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔
’تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے انڈیا کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔‘