پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہونے تک نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت نہیں ہو گی۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ہمراہ اعلان کیا کہ ’وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’نہروں کے معاملے میں ہمیں باہمی رضامندی، باہمی بات چیت سے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے اور آج ہم نے طے کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج ہم نے طے کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ دو مئی بروز جمعہ کو بلائی جا رہی ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے مذکورہ فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔‘
انہوں نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے کہا کہ ’کالا باغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق کے اوپر کوئی چیز اس سے زیادہ اہم نہیں ہے۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’دیگر اکائیوں اور سندھ نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے اپنے اعتراضات کا اظہار کیا تو ہمیں اسے قبول کرنا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کالا باغ ڈیم اگر وفاق کے مفادات سے متصادم ہے تو ہمیں اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔‘
اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کے نمائندے نے ہمارے نمائندے کے اعتراضات اور شکایات نہ صرف سنی مگر انہیں سننے کے بعد یہ اہم فیصلے لیے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’آج ہم مل کر کوئی فیصلہ اس طریقے سے نہیں لے رہے ہیں۔ صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر پانی کے معاملے پر نئی نہریں نہیں بن رہی ہیں۔‘