پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک مرتبہ پھر سرحدی اور جنگ کی دھمکیوں کے بیچ انڈین وزارت اطلاعات نے میڈیا کو آپریشنل نقل و حرکت لائیو دکھانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پاکستانی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ایسی ایڈوائزری انڈیا نے پہلی بار جاری کی ہے۔‘
ماہرین کے مطابق غیر معمولی حالات میں اکثر حکومتیں میڈیا کوریج کو اپنے بیانیے کے موافق بنانے کی کوشش کرتی ہیں اور غیرمصدقہ معلومات کی ترسیل کو روکنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انڈیا کی جانب سے اسے بھی ایسی ہی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
میڈیا کو کیا ہدایات جاری ہوئیں؟
اس حوالے سے جاری میڈیا ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ’میڈیا قومی سلامتی کے مفاد میں انسداد دہشت گردی آپریشنز اور سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی لائیو کوریج دکھانے سے گریز کرے۔ اس میں کہا گیا کہ میڈیا، نیوز ایجنسیاں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور افراد قومی سلامتی کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ دفاعی کارروائیوں یا نقل و حرکت سے متعلق ذرائع پر مبنی معلومات کی بنیاد پر رپورٹنگ سے گریز کریں۔ حساس معلومات کا قبل از وقت انکشاف نادانستہ طور پر دشمن عناصر کی مدد کر سکتا ہے اور آپریشنل تاثیر اور اہلکاروں کی حفاظت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘
وزارت اطلاعات کے گذشتہ سنیچر کو جاری ہدایت نامے میں مزید کہا گیا کہ ماضی کے واقعات نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ کارگل جنگ، ممبئی حملے (26/11)، اور قندھار ہائی جیکنگ جیسے واقعات کے دوران، غیر محدود کوریج کے قومی مفادات پر غیر ارادی طور پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ترمیمی قوانین میں واضح کہا گیا ہے کہ کیبل سروس میں کوئی ایسا پروگرام نہیں چلایا جانا چاہیے جس میں سکیورٹی فورسز کے انسداد دہشت گردی آپریشن کی لائیو کوریج ہو۔‘
دفاعی ماہرین کیا کہتے ہیں؟
سنوبر تھنک ٹینک کے سربراہ دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ ’اس ہدایت نامے سے قبل انڈین بحریہ اور فضائیہ نے جو نقل و حرکت کی اس کا تو پتہ چل گیا لیکن زمینی طور پر انڈین فوج کیا کر رہی ہے اس کو چھپانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے تاکہ سرحد کے قریب جب فوجیں نقل و حرکت کریں تو پاکستان کو پتہ نہ چل سکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سینیئر دفاعی صحافی و تجزیہ کار متین حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انڈین میڈیا کو جاری کی گئی ایڈوایزری دیکھی ہے ’جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میڈیا کو آگاہ اور متنبہ بھی کیا گیا ہے۔ اس سے قبل انڈین میڈیا میں یہ چیزیں خفیہ طور پر کہلوائی جاتی تھیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پہلگام حملے کے تناظر میں یہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔
’اب بھارتی میڈیا کو واضح طرز عمل دے دیا گیا ہے۔ اس کا لب لباب یہ ہے کہ اس ایڈوائزری کے ذریعے بھارت میڈیا کو اپنے قابو میں کر چکا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’چونکہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارت کا یہ آپریشن فالس فلیگ تھا بین الاقوامی دفاعی تجزیہ کار بھی اس پر سوال اٹھا چکے ہیں تو اس میں اب جو انڈیا کاخفیہ ایجنڈا ہے وہ یہ ہے کہیں سے بھی سچ سامنے نہ آنے پائے۔
ڈاکٹر قمر چیمہ کے مطابق ’اب اگر انڈیا لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتا ہے تو میڈیا تک ان خبروں کی براہ راست رسائی نہیں ہو گی اور نہ ان کو آزاد زرائع سے آنے والی خبریں چلانے کی اجازت ہے بلکہ کنٹرولڈ معلومات ہی انڈین میڈیا کو دی جائیں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’گذشتہ دو تین روز سے انڈین حکومت کی جانب سے مزید کوئی نیا بیان سامنے نہیں آیا جس سے یہ ظاہر ہے کہ پاکستان کے خلاف کوئی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے کیونکہ رواں ہفتے انڈین وزیر خارجہ جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجت ڈوول نے برکس جانا تھا لیکن وہ اب اس میں شرکت نہیں کر رہے۔‘
اس سے قبل انڈین حکومت نے متعدد پاکستانی یو ٹیوبرز اور نجی ٹیلی ویژن چینلز کے یو ٹیوب چینلز کو ’نیشنل سکیورٹی کو خطرے‘ کے تحت اپنے ملک میں بلاک کر دیا تھا۔
مختلف پاکستانی یوٹیوبرز اور ٹی وی چینلز نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے یوٹیوب چینلز کو انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔ انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پر دکھائی جانے والی فہرست میں 16 مختلف یوٹیوب چینلز کا ذکر ہے جنہیں انڈیا میں بلاک کر دیا گیا ہے۔