پاکستان ایئر فورس کے وکیل نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت کیس میں بتایا کہ پاکستان فضائیہ کے زیر حراست سابق ایئر مارشل جواد سعید پر ’حساس معلومات شیئر‘ کرنے کا بھی الزام ہے۔
سابق ائیر مارشل کی اہلیہ کی اپنے شوہر کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران پی اے ایف نے عدالت کو بتایا کہ ’ان افسر نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کی سربراہی کی تھی لیکن اب ان پر آپریشن کی حساس معلومات ممنوعہ افراد سے شئیر کرنے کا الزام ہے۔‘
26 فروری، 2019 کو انڈین فضائیہ نے بالاکوٹ پر فضائی حملہ کیا تھا، جس کے اگلے دن پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا اور جوابی کارروائی بھی کی۔ اس کارروائی کو ’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘ کا نام دیا گیا تھا۔
آج جج خادم حسین سومرو کی عدالت میں اس معاملے پر نظر ثانی درخواست کی تیسری سماعت ہوئی۔
ائیر فورس کے جج ایڈووکیٹ جنرل ایئر کموڈور نفیس چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ’سابق ائیر مارشل جواد سعید کو جاسوسی کے مقدمے میں سزا ہو چکی ہے لیکن اب بغاوت کے معاملات پر تفتیش جاری ہے۔‘
کرنل (ر) انعام رحیم جواد سعید کی اہلیہ کی جانب سے بطور وکیل پیش ہوئے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان ایئر فورس نے جواد سعید کو باہر سے وکیل کرنے کی بھی اجازت نہیں دی بلکہ ایئر فورس کے قانونی برانچ سے ہی وکیل فراہم کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ادارے کے اندر سے وکیل تو اس افسر کو فراہم کیا جاتا ہے جو حاضر سروس ہو لیکن جواد سعید کو تو ریٹائر ہوئے چار سال گزر چکے ہیں وہ سول وکیل کرنے کے اہل ہیں۔‘
کرنل انعام کے مطابق ادارہ سابق ایئر مارشل کی اہلیہ کو ایسی کوئی دستاویز نہیں دیکھا سکا جس میں ان کا ٹرائل شروع ہونے اور وکیل کرنے کا بتایا گیا ہو۔
اس سوال کے جواب میں جج ایڈووکیٹ جنرل ایئر فورس نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ ایک حساس معاملہ تھا اس لیے ایئر چیف نے فیصلہ کیا کہ باہر سے وکیل فراہم نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے ادارے نے اندرونی وکیل فراہم کر کے سماعت کو مکمل کر لیا ہے۔
’کیونکہ اگر باہر سے وکیل کیا جائے گا تو آپریشن سویفٹ ریٹارٹ کی معلومات عوامی سطح پر لیک ہونے کا خدشہ ہے۔‘
کرنل انعام رحیم نے کہا کہ ’الزام تو کسی پر بھی لگایا جا سکتا ہے مجھ پر بھی کلبھوشن سے رابطوں کا الزام لگایا گیا تھا لیکن ثابت نہیں ہو سکا۔
’اب ایئر فورس کے سوئفٹ ریٹارٹ آپریشن سے متعلق ان نئے انکشافات کے بعد ہم اپنی اپیل کو واپس لے کر نئی اپیل دائر کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق ائیر مارشل جواد سعید کی گرفتاری
ایڈووکیٹ انعام الرحیم کے مطابق ایئر مارشل جواد سعید 2021 میں ایئر چیف کے عہدے کے امیدواروں میں بھی شامل تھے لیکن 18 مارچ، 2021 کو ترقی نہ ملنے کے بعد ریٹائر ہوئے۔
انہیں جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیےاسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی۔
پہلی درخواست جسٹس خادم حسین سومرو نے 25 ہزار جرمانے کے ساتھ اس لیے مسترد کر دی کیونکہ پی اے ایف حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور سزا سنائی گئی تھی۔
عدالت نے حکم نامے میں لکھا تھا کہ چونکہ جواد سعید کا ٹھکانہ پہلے ہی معلوم ہے اس لیے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص کی پٹیشن دائر نہیں کی جا سکتی۔
جاسوسی کے مقدمے میں 14 سال قید
رواں برس مارچ میں جواد سعید کی اہلیہ نے اپیل دائر کی جس میں پی اے ایف کی تحویل سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ نظر ثانی درخواست کی پہلی سماعت میں فریقین کو نوٹسز جاری ہوئے۔
دوسری سماعت گذشتہ پیر کو ہوئی جس میں پی اے ایف کے ایک عہدے دار نے عدالت کو بتایا کہ جواد سعید کو جاسوسی کے الزام میں آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا اور پی اے ایف ٹریبونل کی جانب سے کورٹ مارشل کے بعد انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
’ایئر چیف نے سزا میں 10 سال کی کمی کی ہے اور اب جواد سعید باقی چار سال کی مدت پوری کر رہے ہیں۔
پی اے ایف عہدے دار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ جواد سعید کو جیل کی بجائے آفیسرز میس میں نظربند کیا گیا ہے جہاں فوجی افسران قانون کے مطابق سزا کے بعد قید کاٹتے ہیں۔
وکیل کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم نے گذشتہ سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سزا کے بعد مجرموں کو سزا پوری کرنے کے لیے جیل بھیج دیا جاتا ہے، تاہم پی اے ایف نے جواد سعید کو اپنی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔
جواد سعید کون ہیں؟
جواد سعید نے نومبر 1986 میں پاکستان ایئر فورس کی جی ڈی پی میں کمیشن حاصل کیا تھا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے فائٹر سکواڈرن، فائٹر ونگ، آپریشنل ایئر بیس اور ریجنل ایئر کمانڈ کی کمان کی۔
وہ ایئر ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں اسسٹنٹ چیف آف ایئر سٹاف (آپریشنز) اور ڈپٹی چیف آف ایئر سٹاف (آپریشنز) تعینات رہے۔
2018 میں جواد سعید کو ایئر مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی اور وہ 2021 کو ریٹائر ہوئے تھے۔ انہیں ستارۂ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔