گذشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ظہیر بابر سدھو کے اپنے آبائی گاؤں میں فاتحہ خوانی کے لیے ہیلی کاپٹر میں کیے گئے دورے پر تنقید جاری ہے، جس پر پاکستانی فضائیہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ سرخ قالین گجرات کے اہل علاقہ نے ایئرچیف کے اعزاز میں بچھایا تھا، لہذا اس پر تنقید بے جا ہے۔
پاکستانی فضائیہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ’ہیلی کاپٹر پر کیا گیا یہ دورہ بالخصوص آبائی علاقے کا نہیں تھا بلکہ ایئر چیف آپریشنل ایریا کے دورے پر تھے، جہاں جاتے ہوئے انہوں نے اپنے والدین کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے آبائی علاقے گجرات میں مختصر توقف کیا۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ایئر چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا آبائی علاقے کا پہلا دورہ ہے اور سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ کا انتظام ایئرچیف کے عہدے کے لیے مختص پروٹوکول کےمطابق کیا گیا تھا۔‘
صحافی وسیم عباسی نے ریڈ کارپٹ کی وضاحت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’اچھا، حیرت ہے گاؤں والے اگر اتنی محبت کرتے ہیں کہ قالین لے آئے تو خود کیوں نہیں آئے استقبال کے لیے؟‘
اچھا۔۔۔حیرت ہے گاوں والے اگر اتنی محبت کرتے ہیں کہ کارپٹ لے آئے تو خود کیوں نہیں استقبال کے لیے؟؟
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) June 13, 2021
ایک اور صارف شیراز احمد نے لکھا: ’اتنے مختصر نوٹس پر گاؤں والوں نے اتنا لمبا قالین کیسے دستیاب کرلیا۔‘
Wonder from where did they arrange such a long carpet on such a short notice, as the press release said Chief's visit wasn't planned beforehand. Must be some Event Manager living nearby. https://t.co/30XBaTLPgC
— Sheraz Ahmed (@advsherazahmed) June 14, 2021
پروفیسر طاہر نعیم ملک نے لکھا: ’1965 کی جنگ کے ہیرو ایئر مارشل نور خان کا گاؤں تلہ گنگ میرے گاؤں کے قریب واقع ہے۔ ہر سال عید پر بھی گاؤں آتے تو سادہ مزاج اور پروٹوکول کلچر کو ناپسند کرتے۔ آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔‘
1965 کی جنگ کے ھیرو ائیر مارشل نور خان کا گاؤں تلہ گنگ مرے گاؤں کے قریب واقع ھے ھر سال عید پر بھی گاؤں آتے سادہ مزاج اور پروٹوکول کلچر کو ناپسند کرتے آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ھیں پاک فضائیہ نے تلہ گنگ شہر میں ان کے نام سے منسوب ایک یادگار بنائی چوک کا نام ان سے منسوب کیا. https://t.co/brnUofzAm4
— Tahir Naeem Malik (@TahirNaeemMalik) June 13, 2021
دوسری جانب سابق چیئرمین پیمرا اور سابق صحافی ابصار عالم نے بھی اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’اس ہیلی کاپٹر کے نیچے، لینڈ کروزرکے ٹائر کے نیچے، ریڈ کار پٹ کے نیچے اور ریڈ کارپٹ پر غرور سے چلنے والے بوٹوں کے نیچے اس مٹی میں اس کسان کی محنت کا پسینہ شامل ہے۔‘
اس ہیلی کاپٹر کے نیچے، لینڈ کروزرکے ٹائر کے نیچے،ریڈ کار پٹ کے نیچے اور ریڈ کارپٹ پر غرور سے چلنے والے بوٹوں کے نیچے اس مٹی میں اُس کسان کی محنت کا پسینہ شامل ہے جواپنی دھوتی پربھی ٹیکس دیتا ہے تاکہ سرکاری ملازم ذاتی استعمال کے لئے طیارے، ہیلی کاپٹر کی مرمت پر اربوں خرچ کرسکیں https://t.co/ryMIDaGx9B pic.twitter.com/ZiVhint9ag
— Absar Alam (@AbsarAlamHaider) June 12, 2021
جہاں لوگ تنقید کرتے نظر آئے، وہیں اس وضاحت کا دفاع کرنے والے صارفین کی بھی بڑی تعداد تھی۔
صحافی عدیل وڑائچ نے تنقیدی ٹویٹس پر تبصرہ کیا کہ ’کوئی قیامت نہیں آ گئی اگر ایئرچیف کو ان کے گاؤں میں ریڈ کارپٹ استقبالیہ ملا ہے، جہاں تک بات ہے سکیورٹی کی تو ایئرچیف کے عہدے کے شایان شان یہی سکیورٹی ہوتی ہے۔‘
کوئی قیامت نہیں آ گئی اگر ائیر چیف کو انکے گاؤں میں ریڈ کارپٹ استقبالیہ ملا ہے ، جہاں تک بات ہے سیکورٹی کی تو ائیر چیف کے عہدے کے شایان شان یہی سیکورٹی ہوتی ہے، اس سے زیادہ سیکورٹی تو عدالتوں سے نااہل ہونے والے حکمران لیتے ہیں https://t.co/u7ZLmSS0Jr
— Adeel Warraich (@AdeelJavedCh) June 13, 2021
گجرات کے ہی شہری اسامہ خاور جو ایئر چیف کے خاندان کو جانتے ہیں، نے لکھا: ’گجرات سے ہونے کی وجہ سے سدھو صاحب کے خاندان کو جانتا ہوں۔ ان کی فیملی میں ایسی چیزیں ہیں ہی نہیں، جس طرح موم بتی مافیا پیش کر رہا ہے۔‘
گجرات سے ہونے کی وجہ سےسدھ صاحب کے خاندان کو جانتاہوں،ان کی فیملی میں ایسی چیزیں ہیں ہی نہیں جس طرح موم بتی مافیا پیش کررہاہے۔آج تک کوئی بندہ نہیں کہہ سکتاکہ انہوں نے کسی کا بال بھی بیکا کیاہو۔ورنہ یہاں تو ۱۷ گریڈ میں آتے ہی لوگ اپنے علاقے کو نتھ ڈال دیتے ہیں!
— Osama Khawar Khatana (@osama_khatana) June 13, 2021
دوسری جانب سوشل میڈیا ایکٹویسٹ سفینہ نے لکھا: ’ویسے بڑی بات ہے پاک فضائیہ نے وضاحت دے دیم ورنہ تو سیاستدان پاکستان کے عوام کے پیسے پر دن رات جہازوں میں اڑتے ہیں اور کبھی وضاحت دینا بھی گوارا نہیں کرتے اور پوچھو تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔‘