سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ کے ایک عہدے دار نے منگل کو ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی حکومت نے ہزاروں عازمین حج کے فنڈز غلط بینک اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے۔
انہوں نے کہا کہ مملکت کا الیکٹرانک حج سسٹم ’اعلیٰ ترین معیار کی شفافیت‘ کے ساتھ موثر کام کرتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان خبروں کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ وزارت کے منظور شدہ الیکٹرانک حج نظام اور حج اکاؤنٹس کے نظم و نسق کے صحیح طریقہ کار کو نہ سمجھنے کا نتیجہ ہیں۔
رواں ماہ پاکستان کے مقامی میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ پاکستانی عازمین کا حج خطرے میں پڑ سکتا ہے کیونکہ ان کے اخراجات کے لیے مختص لاکھوں سعودی ریال غلطی سے سعودی عرب کی وزارت حج کی بجائے کسی اور اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے گئے۔
اس سال حج جون میں ہو گا جس میں تقریباً 89 ہزار پاکستانی سرکاری سکیم اور 23,620 پاکستانی نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے سعودی عرب جائیں گے۔
پاکستان کو کل 179,210 کا کوٹہ دیا گیا تھا لیکن بعض کمپنیوں کی طرف سے بروقت اقدامات نہ کر سکنے پر یہ کوٹہ پورا نہیں کیا جا سکا۔
سعودی عہدے دار نے ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستانی میڈیا کے بعض حلقوں میں حج فنڈز کو غلط سعودی اکاؤنٹ میں بھیجنے کے حالیہ دعوے بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی وزارت حج شفافیت اور درستگی کے اعلیٰ ترین معیار کو یقینی بناتی ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو اس بات کی تحقیقات کرے گی کہ سعودی عرب کا پاکستان کو دیا گیا کل حج کوٹہ کیوں استعمال نہیں کیا جا سکا، خاص طور پر نجی ٹور آپریٹرز کو دیا گیا کوٹہ۔
سعودی عہدے دار نے کہا کہ وزارت حج نے گذشتہ سال کے حج سیزن کے اختتام پر رواں سال کے حج انتظامات کا اعلان کیا تھا اور معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ٹائم لائنز پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
پاکستان کی وزارت مذہبی امور اور نجی حج کمپنیوں کے ساتھ ملاقاتوں میں اتفاق کیا گیا تھا کہ تمام معاہدے منظور شدہ شیڈول کے مطابق مکمل کیے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عہدے دار نے کہا کہ ’پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے اپنے تمام عازمین کے معاہدے بغیر کسی قابل ذکر چیلنج کے کامیابی سے مکمل کر لیے، متعدد پاکستانی [نجی] کمپنیاں مقررہ وقت کے اندر اپنے عازمین کے معاہدوں کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہیں۔‘
انہوں نے کہا ’یہ ماضی کے حج سیزن میں بھی دیکھا گیا اور اس کے نتیجے میں ان عازمین کے مملکت میں حج ادا کرنے کے لیے انٹری کے طریقہ کار کو مکمل کرنے میں ناکامی ہوئی ہے۔‘
سعودی عہدے دار نے کہا کہ وہ حج کے انتظامات کو مکمل کرنے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ ’اعلیٰ سطح پر رابطہ کاری‘ پر کام کر رہا ہے۔
پاکستان کے وزارت مذہبی امور نے منگل کو ایک ایک بیان میں واضح کیا کہ حج کوٹہ سعودی عرب کی طرف سے مقرر کردہ تمام ضروریات کو پورا کرنے سے مشروط تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ معاہدے کے مطابق کوٹے کی ’تعمیل میں ناکامی کے نتیجے میں سعودی وزارت حج و عمرہ اور اس کے نامزد اداروں کی طرف سے کوٹہ کی خودکار ایڈجسٹمنٹ یا منسوخی ہوئی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ کوئی بھی اگر اپنے حتمی، تصدیق شدہ کوٹہ سے زیادہ حجاج کی بکنگ کرتا ہوا پایا گیا تو قابل اطلاق قوانین کے تحت ان سے سختی سے نمٹا جائے گا، اور ’ان کے کیسز کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) یا دیگر متعلقہ اداروں کو بھیجا جا سکتا ہے۔ یہ وضاحت عوامی مفاد میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جاری کی جا رہی ہے۔‘