چین کی خلائی ایجنسی نے گذشتہ ہفتے چاند پر اُترنے والے خلائی جہاز کے ابتدائی تجربے کے بعد کہا ہے کہ اس کا 2030 تک چاند پر انسانوں کو اتارنے کا منصوبہ شیڈول کے مطابق جاری ہے اور اس کے تجربات کامیابی کے ساتھ مکمل ہو رہے ہیں۔
چاند پر خلابازوں کو واپس اتارنے کی ایشیائی کمپنی ناسا کے آرٹیمس ٹو مشن کے شیڈول سے اب بھی پیچھے ہے، جسے 2027 تک موخر کر دیا گیا ہے۔
ساؤتھ چائینا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چین کی خلائی ایجنسی نے گذشتہ ہفتے اپنے جدید ترین دوبارہ قابلِ استعمال خلائی جہاز ’منگ ژو‘ اور چاند کی سطح پر اُترنے والے لین یؤ خلائی جہاز کے کامیاب تجربے کا اعلان کیا۔
ایجنسی کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیکنالوجی میں بہتری ’اچھی طرح سے جاری ہے۔‘
آئندہ مہینوں میں، چین کی خلائی ایجنسی ملک کے تین مرحلوں پر مشتمل سپر ہیوی راکٹ لونگ مارچ 10 اور منگ ژو خلائی جہاز کی پائیداری کو آزمانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
منگ ژو میں دو ماڈیولز ہیں، ایک جو زمین پر واپس آئے گا، اور دوسرا ماڈیول جو خلا میں تقریباً چھ خلابازوں کے لیے قوت، توانائی اور زندہ رہنے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔
چین کی انسانی خلائی ایجنسی ( سی ایم ایس اے) کے نائب ڈائریکٹر، لن شی کیانگ نے کہا: لونگ مارچ 10 اور منگ ژو خلائی جہاز کے ڈیزائن اور تجربات کو منصوبے کے مطابق مکمل کر رہے ہیں۔‘
مزید زمینی تجربات سے خلائی جہاز کے ہنگامی فرار کے نظام کا بھی جائزہ لیا جائے گا، جو لانچ کی ناکامی کی صورت میں عملے کو محفوظ مقام تک پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
اس سے قبل کی رپورٹوں میں خلائی ایجنسی نے کہا تھا کہ اسے توقع ہے کہ خلائی جہاز 2027-2028 کے آس پاس عملے کی پرواز کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سی ایم ایس اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم تمام تجربات کی کامیاب تکمیل کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ انسانوں کو مقررہ وقت کے مطابق چاند پر بھیجنے کے لئے ٹھوس بنیاد رکھی جا سکے۔
دریں اثنا، ناسا کے آرٹیمس سوم مشن میں چاند کی سطح پر انسانوں کو اتارنے کی کوشش میں کئی بار تاخیر ہو چکی ہے۔
چینی اور امریکی دونوں مشن چاند کے جنوبی قطب کے قریب لینڈنگ کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پانی کی برف سے مالا مال ہے، اور جو اڈے قائم کرنے کے لیے اہم وسائل ہیں۔
دسمبر میں ناسا نے اعلان کیا تھا کہ اس کا مشن چاند پر انسانوں کو اُتارنے میں تاخیر ہوگی اور اب یہ مشن 2027 کے وسط تک مکمل ہونے کی توقع ہے، کیونکہ ’اورین‘ خلائی جہاز کے ہیٹ شیلڈ میں مسائل دریافت ہوئے ہیں۔
وسیع تجربات سے یہ بات سامنے آئی کہ خلائی جہاز کی ہیٹ شیلڈ کا مواد توقع کے مطابق مختلف انداز میں متاثر ہوا۔
ہیٹ شیلڈ کا مقصد ’اورین‘ کی ٹیم کو اس کے خلا سے زمین کی فضا میں واپس آنے پر تقریباً 2760 ڈگری سیلسیس (5000 ڈگری فارنہائٹ) کی شدت والی حرارت سے محفوظ رکھنا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی، ناسا نے ’اورین‘ کے راستے میں تبدیلیاں اور ہیٹ شیلڈ میں بہتری کے تجربات کیے ہیں تاکہ یہ خلائی جہاز خلابازوں کو محفوظ رکھ سکے۔
ناساکے ’ایکسپلوریشن سسٹمز ڈویلپمنٹ مشن ڈائریکٹوریٹ‘ کی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر کیتھرین کوئرنر نے کہا: ’ہماری مشن کی منصوبہ بندی میں کی جانے والی تبدیلیاں اس بات کو یقینی بنانے کی جانب ایک مثبت قدم ہیں کہ ہم چاند پر اپنے مقاصد کو محفوظ طریقے سے مکمل کر سکیں اور مریخ کے لیے خلابازوں کے مشن کی ضروری ٹیکنالوجیز اور صلاحیتوں کو تیار کر سکیں۔‘
© The Independent