مسیحی عقیدے کے مطابق حضرت عیسیٰ کو مصلوب کرنے کا حکم دینے والے رومی گورنر کی تعمیر کردہ ایک پکی سڑک کے آثار یروشلم سے دریافت ہو گئے ہیں۔
پونٹیئس پائلٹ نامی یہ رومن عہدے دار اُس زمانے میں یروشلم اور اس کے گرد و نواح کے علاقے یہودا کے گورنر تھے۔ مسیحی اور یہودی دونوں ان سے شدید نفرت کرتے ہیں کیوں کہ مسیحی سمجھتے ہیں کہ وہ اس مقدمے کے جج تھے، جنہوں نے حضرت عیسیٰ کے خلاف فیصلہ دیا۔
دوسری طرف یہودی سمجھتے ہیں پونٹیئس کے دور میں یروشلم کی یہودی آبادی پر سخت ظلم ڈھائے گئے اور ان کا قتلِ عام کیا گیا۔
تل ابیب یونیورسٹی کے شعبہ آثارِ قدیمہ کے جریدے ’تل ابیب‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ سڑک ٹیمپل ماؤنٹ (حرم الشریف) کی طرف جا رہی ہے اور اس کا مقصد عبادت گزاروں اور زائرین کو سہولت فراہم کرنا تھا۔ آٹھ میٹر چوڑی اس سڑک کی تعمیر میں دس ہزار ٹن پتھر استعمال کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ سڑک کے آثار کے نیچے سے ایک سو سکے بھی دریافت ہوئے، جن کا زمانہ 31 عیسوی ہے، یعنی حضرت عیسیٰ کی وفات سے صرف ایک سال بعد۔
یروشلم میں 40 عیسوی کے بعد سکے بدل دیے گئے تھے، لیکن یہ سکے ان سے پرانے ہیں۔
پونٹیئس 26 عیسوی سے 36 عیسوی تک یہودا کے علاقے کے گورنر رہے۔ بائبل کے مطابق انہی نے حضرت عیسیٰ سے جرح کی تھی اور پھر ان کو بغاوت کے جرم کا مرتکب قرار دے کر مصلوب کرنے کی سزا سنائی۔
اُس زمانے میں حکومت کے خلاف بغاوت کی سزا مصلوب کرنا ہوتی تھی، جس میں ملزم کو ایک ستون پر کیلوں کے ساتھ ٹھونک دیا جاتا تھا۔
جب 70 عیسوی میں یہودیوں نے رومن حکمرانوں کے خلاف بغاوت کی تو رومنوں نے اسے سختی سے کچل دیا اور اس جنگ میں یروشلم شہر کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا اور پونٹیئس کی تعمیر کردہ یہ سڑک دوسری عمارتوں کے ملبے تلے دب گئی۔