یورپ کے فیوڈل لارڈز اور ملازموں کی زندگی

برطانوی عہد وسطیٰ میں بادشاہ، امرا اور چرچ کے عہدے دار اپنی حویلیوں میں رہتے ہوئے بڑی تعداد میں ملازم رکھتے تھے، جو ان کے آرام اور سہولت کا باعث تھے۔

ایک فیوڈل لارڈ اپنے ملازمین کو احکامات دے رہا ہے (پبلک ڈومین)

برطانیہ کے عہد وسطیٰ میں فیوڈل لارڈز کا طبقہ بہت طاقت ور تھا۔ یہ بڑی زمینوں کے مالک تھے اور اپنی دولت اور طاقت کے اظہار کے لیے اپنی جاگیروں میں بڑی بڑی حویلیاں تعمیر کرواتے تھے۔

ابتدائی دور میں وسیع علاقے پر ان کی حویلیاں تھیں، جن میں باغات، اصطبل اور گاڑیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ جگہیں تھیں۔
 
حویلی کے انتظام کے لیے ملازموں اور نوکروں کی بڑی تعداد ہوا کرتی تھی۔ مکان کے ایک حصے میں لارڈ اور اس کا خاندان رہتے تھے۔ دوسرا حصہ ملازموں کی رہائش کے لیے تھا۔
 
بعد میں ترمیم کر کے ملازموں کے لیے نچلا حصہ مخصوص کیا گیا۔ جہاں ان کے آنے جانے کے لیے علیحدہ زینہ ہوا کرتا تھا۔ 
 
ملازموں میں ایک اعلیٰ طبقہ تھا، دوسرا کمتر۔ ابتدائی دور میں ملازم عورتیں کم تعداد میں ہوتی تھیں، لیکن 1750 کے بعد ملازم عورتوں کی تعداد بڑھ گئی۔
 
ملازموں میں اہم حیثیت چمبرلین کی ہوا کرتی تھی۔ یہ اس کے فرائض میں تھا کہ وہ صبح سے شام تک لارڈ کی خدمت کرے۔ یہ صبح کے وقت لارڈ کے کپڑے تبدیل کراتا تھا۔ 
 
یہ اس کی ذمہ داری تھی کہ لارڈ کے ملبوسات صاف ستھرے اور استری کیے ہوئے ہوں۔ اس کے جوتے اور سلیپرز پالش ہوئے ہوں۔ وہ لارڈ کا لباس تبدیل کر کے اسے آتش دان کے قریب کرسی پر بٹھاتا تھا اور اس کے سر میں کنگھا کرتا تھا۔
 
صبح ہوتے ہی باورچی خانے میں کھانا پکانے کے انتظامات شروع ہو جاتے۔ باورچی خانے میں باورچی اور اس کے عملے کے علاوہ کسی کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ صبح کا ناشتہ چھ بجے ہوا کرتا تھا۔ 
 
دوپہر ڈیڑھ بجے ڈنر ہوا کرتا تھا (ڈنر کا لفظ دوپہر کے کھانے کے لیے استعمال ہوتا تھا)، اور شام کو چھ یا سات بجے ہلکا کھانا، نو بجے تک موسیقی یا رقص۔ اس کے بعد حویلی کا مین گیٹ بند ہو جاتا اور سب سونے چلے جاتے تھے۔
 
کھانے کے وقت میز پر دھلے ہوئے میز پوش بچھائے جاتے تھے۔ نیپکن میں چھری اور چمچے لپیٹ کر رکھے جاتے تھے۔ تین کورس پر مشتمل ڈنر ہوا کرتا تھا۔ یعنی سوپ، مین ڈش اور میٹھا جس میں موسمی پھل بھی شامل تھے۔ 

 

 
خاص موقعوں پر جب لارڈ اپنے مہمانوں اور ملازموں کے ساتھ کھانا کھاتا تھا تو اس کا انتظام ایک بڑے ہال میں ہوا کرتا تھا۔ اس کے بعد پلیٹ فارم پر لارڈ اور اس کا خاندان کھانا کھاتے تھے، جب کہ دوسرے لوگ نیچے ایک میز کے گرد بیٹھ کر کھاتے تھے۔
 
کسانوں کے نوجوان لڑکے حویلی میں صفائی کے فرائض ادا کرتے تھے۔ مہینے میں ایک بار پوری حویلی کو دھلایا جاتا تھا۔ 
 
دوسرے ملازمین کے فرائض میں سے تھا کہ حویلی کے پردوں، دروازوں اور کھڑکیوں کو صاف ستھرا رکھیں۔ زیب وزینت کی جو اشیا ہیں انہیں چمکا کر رکھیں۔ 
 
ہاؤس کیپر کا کام تھا کہ حویلی کی دیکھ بھال کرے اور روزمرہ کے اخراجات کی تفصیل لکھے۔ ایک لحاظ سے حویلی کا انتظام ایک ریاست کی مانند تھا۔
 
 
اہم ملازموں میں فٹ مین کی شخصیت اہم ذمہ دار کی تھی۔ اس کی وردی ہوتی تھی جس کے چاندی کے بٹن ہوا کرتے تھے۔ بالوں میں پاؤڈر لگایا جاتا تھا جس سے اس کی شخصیت اور زیادہ اہم ہو جایا کرتی تھی۔ 
 
جب لارڈ بگھی میں سفر کرتا تھا تو یہ بگھی کے پچھلے حصے میں سوار ہو کر اس کی حفاظت کرتا تھا۔ اسے گاڑی میں سوار کرانے اور اتارنے میں مدد دیتا تھا۔
 
جب لارڈ کی خواتین تفریح کے لیے جاتیں تو یہ ان کے ساتھ ہوتا تھا تاکہ ان کی حفاظت کرے۔ اگر لارڈ کسی کو خط یا پیسے بھیجتا تھا تو یہ خط اور پیسے کی وصولیاں بھی کراتا تھا۔ 
 
جب کبھی لارڈ اپنی دیہی حویلی سے لندن کی رہائش گاہ پر جاتا تھا تو اس کے نوکر تین حصوں میں اس کے سفر کو آرام دہ بناتے تھے۔ 
 
پہلے لندن کی رہائش گاہ پر جا کر اس کی آمد کا اعلان کرتے تھے تاکہ اس کا عملہ استقبال کے لیے تیار ہو جائے۔
 
اس کے بعد لارڈ اور اس کا خاندان سفر کرتے تھے، اور آخر میں ملازمین اس کی روزمرہ کی ضرورت کی اشیا لندن کی رہائش گاہ پر پہنچاتے تھے۔
 
جب حویلی میں ملازم عورتوں کی تعداد بڑھی تو باورچی خانے کا سارا کام ان کے ذمہ ہوا۔ اس کے علاوہ یہ بھی ان کے فرائض میں سے تھا کہ وہ لانڈری میں کپڑے دھو کر انہیں سکھا کر اور استری کر کے سلیقے سے الماریوں میں رکھیں۔ 
 
یہ بھی ان کی ذمہ داری تھی کہ ڈیری والے کمرے میں دودھ، دہی اور پنیر کا انتظام کریں۔

لارڈ اور ملازمین کے درمیان ادب و آداب کا خیال رکھا جاتا تھا۔ وہ اپنے ملازمین کی عزت کرتا تھا۔ اس کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ اس نے حویلی کے ملازمین کی تصاویر پینٹ کرائی ہوتی تھیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملازموں کے ادب و آداب کے لیے حویلی کے ایک عہدے دار رسل نے دو کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں اس نے ملازموں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ کس طرح اپنی عادات و اطوار کو درست رکھیں۔

اس کا کہنا ہے کہ ملازموں کے لیے سب سے اہم شرط یہ ہے کہ وہ اپنے لارڈ کے وفادار رہیں، اور لارڈ کی موجودگی میں نہ تو کھانسے، نہ ناک صاف کریں اور نہ بلاوجہ اپنے جسم کو حرکت دیں۔ 
 
یہ ان کا فرض ہے کہ وہ لارڈ کے احکامات کی تعظیم کریں۔ اس کی دلیل یہ تھی کہ اگر ملازم اپنے وقار کا دھیان رکھیں گے تو اس سے لارڈ کی عزت میں بھی اضافہ ہو گا۔
 
وقت کے ساتھ ساتھ حویلی کے انتظامات اور ملازموں کی تعداد میں بھی تبدیلی آتی گئی۔ صنعتی انقلاب کے موقعے پر فیوڈل لارڈ کے پاس بڑی دولت آئی کہ جس نے حویلی کے انتظامات کو اور زیادہ فروغ دیا، لیکن پھر سیاسی نشیب و فراز نے ان کی طاقت اور دولت میں کمی کی تو ان کی حویلیوں کی شان و شوکت بھی جاتی رہی۔
 
پہلی جنگ عظیم کے بعد مالی بحران نے حویلی کی صورت حال کو بدل ڈالا۔ اب لارڈ اور اس کا خاندان حویلی کے ایک حصے میں رہتا تھا۔ ملازموں کی تعداد بھی کم ہو گئی تھی۔ 
 
حویلی کے بقیہ حصوں کو سیاحوں اور عام لوگوں کے لیے کھول دیا گیا تا کہ وہ پرانے فیوڈل کلچر کا مطالعہ کر سکیں۔
 
فیوڈل کلچر کے اس عروج و زوال سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عہد وسطیٰ میں طبقاتی نظام کی جڑیں بڑی گہریں تھیں۔ لارڈ اور اس کے ملازمین کے درمیان بڑا فرق تھا۔ مساوات کا ہونا ناممکن تھا۔ 
 
روایات میں ملازموں کو وفادار بنا کر لارڈ کی خواہشات کا ماتحت کر دیا تھا، لہٰذا تاریخ میں یہ ملازمین غائب ہیں۔ 
 
موجودہ مورخ یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ڈائریوں، ملازموں کی ہدایات پر مشتمل کتابوں، حویلی کے اخراجات کی دستاویزات اور امرا کی اپنی سرگرمیوں کی مدد سے نوکروں اور ملازموں کی تاریخ لکھی جائے۔
 
ان کا نکتہ یہ ہے کہ لارڈ اور اس کے خاندان کے آرام اور خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ملازموں کی کئی نسلیں اپنے آپ کو وقف کر دیتی تھیں۔ 
 
ان کی اپنی کوئی شناخت نہیں رہتی تھی۔ وہ لارڈ کی ملازمت کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے، لیکن وقت نے حالات کو بدل ڈالا۔ وہ لارڈ کا کلچر اور اس کی حویلی یہ سب بھی تاریخ کا ایک حصہ بن کر رہ گئے۔
 
مزید تفصیل کے لیے  Jeremy Mussonکی کتاب Up and Down Stairs دیکھیےـ
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ