ملک میں بڑھتی ہوئی پراپرٹی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے آسٹریلیا کی حکومت نے غیرملکی سرمایہ کاروں پر دو سال تک گھروں کی خریداری پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اقدام حکومت کے انتخابی وعدے کا حصہ ہے کیونکہ گھروں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خاص طور پر نوجوان ووٹروں کے لیے رہائش کا مسئلہ اہم بنتا جا رہا ہے۔
ہاؤسنگ کی وزیر کلیئر او نیل نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں، جن میں بین الاقوامی طلبہ اور غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں، کو یکم اپریل 2025 سے 31 مارچ 2027 تک گھروں کی خریداری سے روک دیا جائے گا۔
دو سال بعد اس پابندی کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اسے مزید بڑھایا جانا چاہیے یا نہیں۔
ہاؤسنگ کی وزیر نے کہا کہ یہ پالیسی ’آسٹریلوی شہریوں کو ہزاروں گھروں کی فراہمی میں مددگار ہو گی۔ ہم گھروں کی کمی کے بحران کا شکار ہیں کیونکہ گذشتہ 30 سالوں میں ملک بھر کی حکومتوں نے ان آسٹریلوی شہریوں کے لیے کافی گھر نہیں بنائے جنہیں ان کی ضرورت ہے۔‘
اپوزیشن کے رہنما پیٹر ڈٹن نے اس پالیسی کو سب سے پہلے پچھلے سال بجٹ سے متعلق اپنے جوابی خطاب میں پیش کیا تھا۔
اپوزیشن کے ہاؤسنگ ترجمان مائیکل سکر نے نائن نیوز آسٹریلیا کو بتایا: ’انہوں (حکومت) نے پچھلے 12 ماہ میں اس پالیسی کا بری طرح مذاق اڑایا اور اب انتخابی مہم کے قریب آ کر اسی پالیسی کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دریں اثنا حکومت زمین سے خرید و فروخت سے متعلق بینکنگ کے قوانین کو سخت کرے گی جس کے تحت غیرملکی سرمایہ کاروں کو خالی زمین کو ایک مخصوص وقت کے اندر ترقی دینا ضروری ہو گا۔ او نیل نے کہا کہ مقامی نوجوانوں کے لیے گھر کی ملکیت کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔
وزیر نے کہا کہ یہ اقدام مکمل طور پر تمام مسائل کا حل نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی واحد حل تمام مسائل کو حل نہیں کر سکتا لیکن یہ حکومت کے ہاؤسنگ منصوبے کا ایک اہم جزو ہے اور اس سے مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی۔
اس پابندی سے قیمتوں پر کم اثر پڑنے کی توقع ہے کیونکہ غیر ملکی خریدار مارکیٹ کا ایک چھوٹا حصہ ہیں۔
سال 2022-23 میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 5,360 رہائشی پراپرٹیز خریدیں جن میں سے صرف ایک تہائی موجودہ مکانات پر مشتمل تھیں۔
اس پابندی کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکس دفتر کو اضافی فنڈنگ فراہم کی جائے گی۔
آسٹریلیا میں 17 مئی تک انتخابات ہونے والے ہیں اور دونوں بڑی جماعتیں ہاؤسنگ کی قیمتوں کو ترجیح دے رہی ہیں۔
او نیل نے وزیر خزانہ جِم چالمرز کے ساتھ مشترکہ بیان میں کہا: ’ہم اس ہاؤسنگ چیلنج کو ہر ذمہ دار زاویے سے دیکھ رہے ہیں۔ یہ سب ہماری ہاؤسنگ مارکیٹ پر دباؤ کم کرنے کے بارے میں ہے جبکہ ہم مزید گھروں کی تعمیر بھی کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’حکومت کے اقدامات بظاہر چھوٹے ہو سکتے ہیں، لیکن وہ ان کے بڑے ہاؤسنگ ایجنڈے کا حصہ ہیں جس کا مقصد لوگوں کے لیے گھروں کی فراہمی کو بڑھانا ہے۔
اس تبدیلی کو اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ ہر کوشش مسئلے کے حل کی طرف ایک قدم آگے بڑھاتی ہے۔‘
© The Independent