2018 کے آخری مہینوں میں امریکی عوام کے لیے سینٹر فار کنٹیمپریری پولیٹیکل آرٹ نے ایک نمائش کا اہتمام کیا۔
اس نمائش میں شامل کئی پوسٹر سوشل میڈیا اور احتجاجی مظاہروں میں گردش کرتے رہے۔
پانچ ہفتے تک جاری رہنے والی اس نمائش میں امریکن لوگوں کی دلچسپی حد سے زیادہ تھی۔ اس نمائش میں 296 فنکاروں کے پانچ سو سے زیادہ آرٹ ورک نمائش کے لیے پیش کیے گئے۔
زیادہ تر فنکار اس نمائش میں امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے پائے گئے۔
امریکی مصوروں نے صدر ٹرمپ کو بھی نہیں بخشا
-
1/16
اس تصویر میں صدر ٹرمپ کے منہ میں سے روسی صدر ولادی میر پوٹن جھانکتے دکھائی دے رہے ہیں۔ مصور کا اعتراض یہ تھا کہ امریکی صدر کی پالیسیاں روس نواز ہیں۔ اس تصویر کا نام ٹرمپوٹن رکھا گیا ہے جو ٹرمپ اور پوٹن کے ناموں سے مل کر بنا ہے۔ -
2/16
ٹرمپ سمیت ان کی انتظامیہ کے اہم اراکین پر تنقید کرتی یہ تصویر ان کے سیاسی اقدامات پر ایک طنز ہے۔ تصویر کا نام ہے، 'سخت موقف اپناتے ہوئے' اور تصویر میں سختی اور مضبوطی کو ظاہر کرنے کے لیے آرٹسٹ کی طرف سے نسبتا شوخ اشارہ کیا گیا ہے۔ -
3/16
پچھلے برس 14 فروری کو فلاڈیلفیا کے ایک سکول میں فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 17 بچوں کی یاد میں بنائی گئی ایک تصویر۔ اس تصویر میں امریکی ریاستوں کے اس قانون پر اعتراض کیا گیا ہے جس کی رو سے عام شہریوں کو بندوق رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ -
4/16
اس تصویر میں امریکی میڈیا اور عوام دونوں پر طنز کیا گیا ہے جو صدر ٹرمپ کے موجودہ دور کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہیں لیکن اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے۔ -
5/16
'امریکی آئین کا قتل' -
6/16
اس تصویر میں امریکہ میں ہونے والے انتخابات میں سوشل میڈیا کی اہمیت اور ذرائع ابلاغ کے حوالے سے پیغام دیا گیا ہے۔ -
7/16
دوسری عالمی جنگ میں روسی پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہوئے ایک پوسٹر سے متاثر اس پینٹنگ میں مصور نے روسی فوجی کا چہرہ صدر ٹرمپ کے چہرے سے بدل دیا ہے۔ تصویر کا روسی عنوان 'میں روسی عوام کی خدمت کے لیے ہوں' صدر ٹرمپ کی بظاہر روس نواز پالیسیوں پر کھلی تنقید کی ایک شکل ہے۔ -
8/16
اس تصویر کا عنوان ہے، 'دونوں طرف بہترین لوگوں کی موجودگی'۔ امریکی صدر ٹرمپ کو اس تصویر میں خفیہ طاقتوں کے زیر اثر دکھایا گیا ہے۔ -
9/16
اس تصویر میں امریکی صدر ٹرمپ، ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ، امریکی نائب صدر مائیک پینس اور ان کی اہلیہ کو دکھایا گیا ہے۔ 'امریکہ، شی واز آسکنگ فار اٹ' نامی اس تصویر میں اہلیان حکومت کے دوغلے پن کو دکھایا گیا ہے -
10/16
اس تصویر میں نسل پرستی پر احتجاج دیکھا جا سکتا ہے -
11/16
تصویر کے مطابق مریکی صدر ٹرمپ کا واحد منشور روسی حکومت کی خوشنودی ہے -
12/16
امریکی پرچم کو پھانسی کا پھندا بنے ہوئے دکھایا گیا ہے -
13/16
کامریڈز نامی اس تصویر میں امریکی سیاست پر دلچسپ طنز کیا گیا ہے -
14/16
امریکی انتخابات میں ٹوئٹر کا کردار -
15/16
ایک ٹوٹے ہوئے گھنٹے میں صدر ٹرمپ کی شبیہہ نمودار ہو رہی ہے -
16/16
نمائش کے کیٹیلاگ کا آخری صفحہ جو ان کے منشور کا نمائندہ ہے
اس نمائش میں درج ذیل سوالات پر کام کیا گیا:
- کیا یہ نیا امریکہ ہے؟
- کیا یہ ایک جمہوری ملک ہے؟
- کیا یہاں عقل کی کوئی آواز باقی ہے؟
- ماحول کو بچانا کس کا فرض ہے؟
- خواتین کے حقوق کا کیا بنا؟
- وہ بچے جو اپنے والدین سے الگ ہو چکے ہیں ان کا کیا بنا؟
- فائرنگ کے واقعات پر پابندی لگانے والے معاملہ کہاں تک پہنچا؟
- ہیلتھ کیئر کے مسائل کا حل کیا ہوا؟ آزاد میڈیا کہاں ہے؟
- انسانی حقوق کس قدر پورے ہو رہے ہیں؟
- سچائی کہاں ہے؟
- یونائٹڈ سٹیٹس آف امریکہ کو ہو کیا گیا ہے؟
وائٹ ہاؤس سے چند قدموں کے فاصلے پر موجود سینٹر فار کنٹیمپریری پولیٹیکل آرٹ کے اس اقدام کی بازگشت رواں برس 14 فروری کو فلاڈیلفیا سانحے کی برسی کے موقعے پر بھی سنائی دی۔
واضح رہے کہ پولیٹیکل آرٹ عام آرٹ سے اس طرح مختلف ہوتا ہے کہ اس میں سٹائل یا تکنیک زیادہ اہمیت نہیں رکھتے، بلکہ اس میں زیادہ اہمیت پیش کیے جانے والے مواد اور اس کے ذریعے لوگوں کو چونکانے کی ہوتی ہے۔
گویا کوئی ایسی بات کی جائے جسے سامنے والا اپنے دل میں اترتا محسوس کرے اور وہ سوچے کہ یہ بات تو وہ تھی جو مجھے کرنا تھی۔