انڈیا کا پاکستان سے ’مراعات یافتہ ملک‘ کا درجہ واپس لینے کا اعلان

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں گذشتہ روز ہونے والے حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس سے ’مراعات یافتہ ملک‘ کا درجہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

کریڈٹ: روئٹرز

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی اہلکاروں پر ہونے والے حملے کے بعد ردعمل کے طور پر انڈیا نے پاکستان سے ’سب سے مراعات یافتہ ملک‘ کا درجہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والی کیبنیٹ کمیٹی آن سکیورٹی (سی سی ایس) کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔

انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق اس اجلاس کے دوران پلوامہ حملے پر پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس پر جیش محمد اور اس کے بانی مسعود اظہر کی مدد کرنے کا الزام لگایا۔

تاہم پاکستان پہلے ہی اس طرح کے تمام الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا: ’انڈیا کے زیرانتظام کشمیر پلوامہ میں حملہ انتہائی باعث تشویش ہے۔ ہم نے ہمیشہ اس علاقے میں شدت پسند حملوں کی مذمت کی ہے۔ انڈین حکومت اور درائع ابلاغ میں بعض عناصر بغیر کسی تحقیقات کے اس حملے کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔‘

جمعرات کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے اس حملے میں کم از کم 40 اہلکار ہلاک ہوئے۔

نریندر مودی کیا کہتے ہیں؟

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ حملہ کرنے والوں کو ’بھاری قیمت چکانا پڑے گی‘۔

انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے شدت پسند گروپس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بڑی غلطی کر دی ہے۔

’میں ان شدت پسند گروپس اور ان کی مدد کرنے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ انھوں نے بہت بڑی غلطی کر دی ہے۔ میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اس حملے کے پیچھے جو بھی ہیں انھیں سزا دی جائے گی۔‘

پلوامہ حملے پر امریکہ کا کہتا ہے؟

انڈیا میں امریکی سفارتخانے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر امریکی پریس سیکریٹری کی جانب سے جاری ایک بیان کو شیئر کیا ہے جس میں اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

ساتھ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’پاکستان فوری طور پر ان تمام شدت پسند گروپس کی مدد اور انھیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کرے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ان تمام شدت پسند گروپس کا کام خطے میں افراتفری اور خون خرابہ اور دہشت پھیلانا ہے۔‘

سوشل میڈیا ردعمل

پلوامہ میں ہونے والا حملہ انڈین سوشل میڈیا پر تو ٹرینڈ کر ہی رہا ہے لیکن پاکستانی ٹوئٹر پر سرفہرست دس ٹرینڈّز میں سے دو ٹرینڈز اسی حملے کے حوالے سے موجود ہیں۔

اس کے برعکس بھارتی مصنفہ اور سماجی کارکن سادھوی کھوسلہ نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا  ’وزیراعظم صاحب، اب مزید تقاریر نہیں، صرف اتنا بتائیں کہ آپ نے پلوامہ کا بدلہ لینے کے لیے کیا کیا ہے یا کر رہے ہیں۔ مزید الفاظ نہیں۔ اگر آپ اب بھی کچھ نہیں کر سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔ بطور شہری میرے ملک کے دشمنوں کے خلاف میں ابھی کارروائی چاہتی ہوں۔‘ 

 
انڈین صحافی وکرانت گپتا نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے اس حملے پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کم از کم عمران خان جھوٹی ہی سہی پر ہمدردی کا اظہار تو کرتے۔ خود کو علمی لیڈر کہلانے والے یہ بھی نہیں کر سکتے۔ نئی اولڈ وائن ان نیو باٹل۔‘ 

 

جبکہ دھروو رتی نامی صارف کہتے ہیں کہ ’اگر بدلہ ہی حل ہوتا تو امریکہ کئی دہائیوں قبل ہی افغانستان اور عراق کے مسائل حل کر چکا ہوتا۔ تلاش یہ کرنا ہے کہ کس بنا پر شدت پسند بننے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کشمیر میں سماجی، سیاسی اور معاشی حالات پر توجہ دیں تاکہ فوجیوں کی قیمتی جانیں بچائی جا سکیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا