صحت کے شعبے میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آرسی) نے پاکستان کے 16 شہروں میں مقامی تحقیقاتی اداروں کے اشتراک سے ایک سروے کیا، جس کے مطابق ایک تہائی سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو پچھلے چھ ماہ میں تشدد کی کسی نہ کسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آئی سی آر سی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وسیع پیمانے پر کیے جانے والے سروے میں خیبر پختونخوا کے 16 اضلاع، پنجاب، سندھ اور اسلام آباد سے کُل 8579 افراد کی رائے شامل ہے۔ جس میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان پر تشدّد کی وجوہات اور اقسام کا تعین کیا گیا ہے۔ اس سروے میں مختلف اداروں کے ہیلتھ ورکرز کو تحفظ فراہم کرنے کی موجودہ پالیسیز کا جائزہ بھی لیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں اس سروے کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے تشدد کے رجحان کے مضر نتائج اور اس کے صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی پر منفی اثرات پر زور دیا۔
اس سروے میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان کو ہنگامی صورت حال میں تشدد کو روکنے کے لیے بات چیت کی تربیت دینے، اور ایسی پالیسیز بنانے پر زور دیا گیا ہے جس سے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ نیز تشدد کے خلاف عدم برداشت، اور عوامی آگاہی کی مہم اور سماجی شمولیت پر کام کیا جائے۔