اسلام آباد ہائی کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون جج، جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز نے جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج کے طور پر حلف اٹھالیا۔
گذشتہ روز جاری کیے گئے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ لبنیٰ سلیم پرویز، فیاض احمد جندران اور غلام اعظم قمبرانی بطور ایڈیشنل ججز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ سے حلف لیں گے۔
تین نئے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد سات ہو گئی ہے۔
حلف اٹھانے والے ججز میں سے جسٹس لبنیٰ سلیم پروز کا تعلق سندھ سے ہے، جسٹس فیاض جندران کا اسلام آباد سے جبکہ جسٹس غلام اعظم قمبرانی کا تعلق بلوچستان سے ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیام 2011 میں عمل میں آیا تھا اور تب سے عدالت میں کوئی خاتون جج تعینات نہیں ہوئی۔ اس بار جب ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے ناموں پر غور کیا گیا تو ایک نام سندھ کی ڈپٹی اٹارنی جنرل لبنیٰ سلیم پرویز کا بھی تھا جو 2018 میں ڈپٹی اٹارنی جنرل سندھ تعینات ہوئی تھیں۔
جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز کون ہیں؟
سکروٹنی کمیٹی کے ممبر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 1965 میں پیدا ہونے والی 54 سالہ لبنیٰ سلیم پرویز ٹیکس سے متعلق قوانین کی ماہر ہیں چونکہ وہ طویل عرصہ ٹیکس سے متعلق معاملات کی پریکٹس کرتی رہی ہیں۔
اس کے علاوہ لبنیٰ سلیم پرویز سول لا میں بھی اچھا نام رکھتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جسٹس لبنیٰ نے میٹرک اور پھر بی اے ایل ایل بی کراچی سے کیا۔
عدلیہ میں خواتین ججز
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں صرف چھ خواتین ججز تعینات ہیں جن میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائی کورٹ میں تعینات ہیں، جسٹس مسز اشرف جہاں اور جسٹس کوثر سلطانہ حسین سندھ ہائی کورٹ میں تعینات ہیں، جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائی کورٹ اور جسٹس طاہرہ صفدر بلوچستان ہائی کورٹ میں تعینات تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹس طاہرہ صفدر بلوچستان ہائی کورٹ کی پہلی خاتون جج ہیں اور بعد ازاں 2018 میں انہیں بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بھی تعینات کیا گیا تھا جو کہ عدلیہ میں کسی بھی خاتون کا پہلا بڑا عہدہ تھا۔ رواں برس اکتوبر میں جسٹس طاہرہ صفدر اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئیں۔جسٹس طاہرہ صفدر، پرویز مشرف کے آئین شکنی کیس کے لیے تشکیل دیے جانے والے خصوصی عدالت کے بینچ کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔
بار کونسل کے تحفظات
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس لبنی سلیم پرویز کی تعیناتی پر اسلام آباد بار کونسل نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بار کونسل کے صدر راجہ انعام امین منہاس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی خوش آئند ہے لیکن زیادہ خوشی تب ہوتی جب وہ اسلام آباد بار سے منتخب کی جاتیں۔
انہوں نے کہا:’اسلام آباد کی عدالت عالیہ پر پہلا حق یہاں کے وکلا کا تھا اور اسلام آباد میں بھی بہت قابل خواتین وکلا ہیں جن پر غور کیا جا سکتا تھا۔ لیکن وفاقی وزیر قانون نے اپنی علیک سلیک کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے سندھ سے خاتون جج لانے کو ترجیح دی۔‘
تاہم پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین امجد شاہ کا کہنا تھا کہ جج خاتون ہو یا مرد وکلا کے لیے سب برابر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’جج کا قابل ہونا بہت ضروری ہے۔ خاتون جج آئی ہیں اور یہ خوشی کی بات ہے۔ امید ہے کہ اب یہ ہماری توقعات پر پوری اتریں گی۔‘