امریکہ کی لگائی ہوئی پابندیوں کے باعث کیوبا میں ایندھن کا بحران چھایا ہوا ہے۔ لیکن چونکہ ملک کے لوگ پہلے بھی ایندھن سے چلنے والی دیگر مشینری کا کم استعمال کرتے تھے، اس بحران سے وہ اتنے پریشان نہیں۔
بلکہ انہوں نے کاشتکاری کے علاوہ اب اپنے تمام کاموں کے لیے تانگے اور بیل گاڑی کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ فیول کی کمی کے باعث بیل گاڑی چلانے والوں کی آمدنی بڑھ گئی ہے۔ تانگوں سے ملک میں سیاحت کے لیے ایک مزید تفریح کا موقع پیدا ہو گیا ہے۔
لیکن یہ پہلی دفعہ نہیں جب کیوبا کے لوگوں کو جانوروں پر انحصار کرنا پڑا ہو۔ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد 1990 میں کیوبا کی معیشت گرنے لگی۔ تب بھی کیوبا کی حکومت نے معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے لوگوں کو ٹرانسپوڑٹ اور دیگر کاموں کے لیے جانوروں کا استعمال کرنے کو کہا تھا۔ لیکن اب مسلہ یہ ہے کہ کیوبا میں اتنے جانور نہیں جتنے معیشت کو چلانے کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔ سرکاری ڈیٹا کے مطابق اس وقت کیوبا میں دو لاکھ مویشی ہیں۔