جڑواں شہر راولپنڈی کے زاہد رفیق بٹ کا خاندان کئی دہایوں سے تانگا بنانے کا کام کر رہا ہے اور اس ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
یہ کام بلکل ناپید ہوتا جا رہا ہے۔ کبھی تانگا امرا کی سواری ہوا کرتا تھا لیکن جدید دور کی ٹرانسپورٹیشن نے اسے بالکل ختم کر دیا ہے۔
راولپنڈی کی سڑکوں پر کبھی ہزاروں کے حساب سے تانگے چلا کرتے تھے۔ لیکن اب وہ دور ایک خواب بن کے رہ گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس دور کو یاد کرتے ہوئے ہوئے رفیق بٹ کا کہنا تھا کہ اب صرف شوقین لوگ ہیں جو تانگے کی ثقافت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے اس دور میں میں گھوڑا اور تانگا رکھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔