بنگلہ دیش کی نگران حکومت کے عبوری سربراہ محمد یونس نے پیر کو کہا ہے کہ عام انتخابات آئندہ سال کے آخر میں یا 2026 کے اوائل میں کرائے جائیں گے۔
محمد یونس کو ملک میں اگست میں آنے والے انقلاب کے بعد قائم کی گئی نگران حکومت کے سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
نوبیل امن انعام یافتہ یونس، جو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد طلبہ کی قیادت میں بغاوت کے نتیجے میں ملک کے ’مشیر اعظم‘ مقرر ہوئے، پر انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
مائیکرو فنانس بینک کے 84 سالہ بانی اس وقت ایک عبوری انتظامیہ کی سربراہی کر رہے ہیں تاکہ تقریباً 17 کروڑ آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک میں جمہوری اداروں کو بحال کرنے کے ’انتہائی مشکل‘ چیلنج سے نمٹ سکیں، جیسا کہ انہوں نے صورت حال کو بیان کیا۔
انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں کہا کہ ’انتخابات کی تاریخ 2025 کے آخر یا 2026 کے پہلے نصف تک مقرر کی جا سکتی ہے۔‘
ہزاروں مظاہرین نے دارالحکومت ڈھاکہ میں وزیر اعظم ہاؤس پر دھاوا بول دیا جس کے بعد سابق وزیر اعظم 77 سالہ شیخ حسینہ پانچ اگست کو ایک ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر پڑوسی ملک انڈیا فرار ہو گئیں۔
ان کی معزولی سے قبل کئی شہروں میں سینکڑوں لوگوں کی جان گئی جن میں سے زیادہ تر پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد مزید درجنوں افراد مارے گئے جن میں سے زیادہ تر قتل ان کے عوامی لیگ پارٹی کے نمایاں حامیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوئے۔
شیخ حسینہ کی حکومت پر عدالتوں اور سول سروس کو سیاست زدہ کرنے اور یک طرفہ انتخابات کے ذریعے جمہوری نظام کو ختم کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
حسینہ واجد کے دور میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہوئیں جن میں سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات شامل ہیں۔
ووٹ کا حق
محمد یونس نے اصلاحات کی نگرانی کے لیے کمیشن تشکیل دیے ہیں، جنہیں وہ ضروری قرار دیتے ہیں۔ انتخابات کی تاریخ کا تعین سیاسی جماعتوں کے اتفاق پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا: ’میں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ انتخابات کے انتظامات سے پہلے اصلاحات مکمل ہونی چاہییں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر سیاسی جماعتیں کم از کم اصلاحات کے ساتھ، جیسے کہ شفاف ووٹر لسٹ کی تیاری اور جلد انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کر لیتی ہیں تو انتخابات 2025 کے آخر تک ہو سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن اگر تمام انتخابی اصلاحات کی جائیں تو انتخابات میں چند ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحات میں سب سے اہم جدید ووٹر لسٹ کی تیاری ہے جو برسوں کے غیر مستحکم جمہوری عمل کے بعد ایک ’پیچیدہ‘ مسئلہ ہے۔
اس میں جعلی ناموں کو فہرست سے نکالنا اور تیزی سے بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی میں پہلی بار ووٹ دینے والوں کو رجسٹر کرنا شامل ہے۔
یونس نے کہا کہ ان کا خواب ’سو فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ کو یقینی بنانا‘ ہے۔
ان کے بقول: ’اگر یہ مقصد حاصل ہو جائے تو کوئی بھی حکومت شہریوں کے ووٹ کے حق کو سلب کرنے کی جرات دوبارہ نہیں کرے گی۔‘
بنگلہ دیش میں آخری عام انتخابات رواں سال جنوری میں ہوئے جب حسینہ نے فتح کا جشن منایا لیکن یہ انتخابات آزاد اور منصفانہ نہیں سمجھے گئے اور مخالفین نے ان کا بائیکاٹ کیا۔
ان انتخابات سے قبل کریک ڈاؤن میں حزب اختلاف کی جماعت کے ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
سابق اپوزیشن جماعتیں، جیسے کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) حسینہ کے دور اقتدار میں برسوں کے جبر کے بعد اب دوبارہ منظم ہو رہی ہیں۔
محمد یونس نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کی توجہ اس بات پر بھی ہے کہ سابق حکومت کے دور میں زیادتیاں کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جس میں شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری کا اجرا بھی شامل ہے۔