اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے کا اضافہ

اراکین پنجاب اسمبلی نے اپنی ہی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا، جس سے ان کی تنخواہیں کئی گنا بڑھ جائیں گی۔

پنجاب اسمبلی کی عمارت کے باہر لوگ کھڑے ہیں (فاطمہ علی)

اراکین پنجاب اسمبلی نے پیر کو اپنی ہی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا، جس سے ان کی تنخواہیں کئی گنا بڑھ جائیں گی۔

پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندوں کی تنخواہوں پر نظر ثانی پنجاب کا بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ نئی تنخواہوں کا اطلاق یکم جنوری، 2025 سے ہو گا۔  

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ایوان میں بل پیش ہونے پر اس کی مخالفت کرنے کا دعویٰ کیا۔

بل کی منظوری کے بعد ہر رکن پنجاب اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 76 ہزار روپے سے بڑھ کر چار لاکھ روپے ہو جائے گی۔

اسی طرح صوبائی وزرا کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے بڑھ کر نو لاکھ 60 ہزار روپے ہو گی۔

سپیکر پنجاب اسمبلی کی تنخواہ ایک لاکھ 25 ہزار روپے سے بڑھ کر ساڑھے نو لاکھ روپے ہو گی، جبکہ ڈپٹی سپیکر آئندہ ایک لاکھ 20 ہزار نہیں بلکہ پونے آٹھ لاکھ روپے تنخواہ وصول کریں گے۔

بل کے مطابق پارلیمانی سیکرٹریز کی تنخواہ 83 ہزار روپے سے بڑھا کر چار لاکھ 51 ہزار اور سپیشل اسسٹنٹ کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر چھ لاکھ 65 ہزار کر دی جائے گی۔

مشیروں کی تنخواہ ایک لاکھ روپے کی بجائے چھ لاکھ 65 ہزار روپے ہو گی۔

یہ بل وزیر برائے پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کیا، جس کی ایوان میں برائے نام مخالفت ہوئی۔

بل کے مخالفین میں قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر سرفہرست تھے، جنہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا یہ بل پارلیمانی قوانین ایکٹ 1972 کے مطابق ہے؟‘

اس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا: ’یہ بل موجودہ قوانین کے مطابق بالکل درست ہے اور حکومت کا اچھا اقدام ہے۔ آپ بے فکر رہیں میں آئین کے خلاف یہاں کچھ نہیں ہونے دوں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اراکین اسمبلی نے تنخواہوں میں اضافے کے بل کی منظوری  کے بعد ایک دوسرے کو مبارک بادیں دیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نرگس فیض ملک کا کہنا تھا: ’میں تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے سے متفق نہیں، کیونکہ ہم نے عوام کو ابھی تک ایسا کوئی ریلیف نہیں دیا اس لیے اصولاً ہمیں بھی کوئی اضافہ لینے کا حق نہیں تھا۔‘

حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی بی بی وڈیری کے مطابق: ’ہم اللہ، سپیکر اسمبلی اور اپنی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے حالات کو دیکھتے ہوئے تنخواہیں بڑھائیں ہیں کیونکہ مہنگائی بہت زیادہ ہے اور جو اسمبلی میں آتے ہیں وہ اپنا سارا کام پیچھے چھوڑ کر آتے ہیں۔

’نہ وہ اپنا کاروبار دیکھ سکتے ہیں اس لیے میرے خیال میں ان کے لیے اس اضافے سے سہولت ہوئی ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کی نادیہ فاروق کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کہا تھا کہ ہم اس بل کی مخالفت کریں گے اور ہم نے کی بھی، لیکن جن کی حکومت ہے انہی کی بات مانی جائے گی اور مانی جاتی رہی ہے۔

’اس لیے اس بل پر بھی یہی ہونا تھا جو سب کو پتہ ہے۔ ہم نے منظوری سے انکار بھی کیا ڈیسک بھی بجائے لیکن بات یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی ایوان میں اس بل کو منظور کرنے سے انکار کرتا تب بھی بل پاس ہونا تھا کیونکہ یہ حکومت کی طرف سے تھا۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست