بھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ملک میں رہنے والے کشمیریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، جنہیں پلوامہ حملے کے بعد ہراسانی اور بیدخلی سمیت مبینہ حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومتوں اور پولیس سربراہان کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد کشمیریوں کو ’حملوں، دھمکیوں اور سوشل بائیکاٹ‘ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق جن دس ریاستوں سے جواب طلب کیا گیا ہے، ان میں جموں و کشمیر، اترکھنڈ، ہریانہ، اتر پردیش، بہار، میگھالایا، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال، پنجاب اور مہاراشٹر شامل ہیں۔
Supreme Court issues notice to the Central government and 10 states and seeks their response on a plea seeking its intervention to prevent alleged attacks on Kashmiri students in the aftermath of the Pulwama terror attack. pic.twitter.com/FCkbOiIKWg
— ANI (@ANI) February 22, 2019
واضح رہے کہ رواں ماہ 14 فروری کو جموں وکشمیر کے شہر پلوامہ میں ایک کار بم حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 کے قریب جوان مارے گئے تھے، جس کے بعد بھارت کی مختلف ریاستوں کے تعلیمی اداروں میں کشمیری طلبہ کو ہراساں اور بے دخل کیے جانے کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔
ان حملوں کے بعد 700 سے زائد کشمیری طلبہ، کارکنان اور تاجر اپنے علاقوں کو واپس چلے گئے۔
اسی تناظر میں ایڈووکیٹ طارق ادیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت عظمیٰ کشمیری طلبہ پر ہونے والے ان حملوں کی روک تھام کے حوالے سے حکم نامہ جاری کرے۔
درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں ریاست میگھالیہ کے گورنر تاتھگاٹا روئے کی متنازع ٹوئیٹس کا بھی حوالہ دیا تھا، جس میں انہوں نے ’ہر کشمیری چیز‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
An appeal from a retired colonel of the Indian Army: Don’t visit Kashmir,don’t go to Amarnath for the next 2 years. Don’t buy articles from Kashmir emporia or Kashmiri tradesman who come every winter. Boycott everything Kashmiri.
— Tathagata Roy (@tathagata2) February 19, 2019
I am inclined to agree
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رانجن گوگوئی کی سربراہی میں سماعت کرنے والے بینچ نے مرکزی اور دس ریاستوں کی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو سراہا۔
عمر عبداللہ نے لکھا، ’میں بھارتی سپریم کورٹ کا شکرگزار ہوں کہ اس نے وہ کام کیا ہے جو دراصل نئی دہلی کی منتخب حکومت کو کرنا چاہیے تھا۔ وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق تو اس ‘معاملے سے سرے سے ہی انکاری ہے جبکہ ایک گورنر مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ معزز سپریم کورٹ نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔
Grateful to the Hon Supreme Court of India for doing what our elected leadership in Delhi should have been doing. The union HRD minister was busy living in denial & a Governor was busy issuing threats. Thank goodness the Hon SC stepped in.
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) February 22, 2019
بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ جیش محمد اور کشمیری مزاحمت پسند گروپوں کی پشت پناہی کر رہا ہے، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کر دیا۔