پشتون تحفظ موومنٹ مردان کے آرگنائزر حسن ناصر کو ایف آئی اے سائبر کرائم برانچ کے اہلکاروں نے گرفتار کر لیا ہے۔ حسن ناصر کے خلاف سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف منافرت پھیلانے کا الزام تھا۔
حسن ناصر کو سائبر کرائم ایکٹ کی دفعہ 10 اور 11 کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔
گرفتار کارکن حسن ناصر کے والد اعجاز کامریڈ نے بتایا کہ 22 سالہ حسن ناصر 12 جنوری کو بنوں میں پی ٹی ایم کے ہونے والے جلسہ عام کے لیے مہم میں مصروف تھے اور لوگوں کو جلسے کے پمفلٹ دے رہے تھے کہ اس دوران ایف آئی اے کی سائبر کرائم برانچ کے اہلکاروں نے انہیں گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ حسن ناصر کو اس سے پہلے بھی سکیورٹی ادارے پی ٹی ایم کے لیے کام کرنے پر کئی مرتبہ گرفتار کر چکے ہیں۔
مقامی صحافی عبدالستار کے مطابق گرفتار کارکن حسن ناصر کے وکیل شہاب خٹک نے بتایا کہ حسن ناصر کو ایف آئی اے کی سائبر کرائم برانچ نے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں جمعرات کے روز زیر دفعہ 10 اور 11 مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا۔ بعد ازاں آج پشاور میں ایف آئی اے کے جوڈیشل مجسٹریٹ نوید اللہ گیگنانی کی عدالت میں انہیں پیش کیا گیا۔
حسن ناصر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ریمانڈ پر پشاور جیل بھیج دیا۔
ایف آئی اے کی سائبر کرائم برانچ نے ایک ماہ پہلے پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما اور عبدالولی خان یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرار اختر خان کو بھی گرفتار کیا تھا جنہیں ایک ماہ جیل میں رکھنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
پی ٹی ایم کے ضلعی آرگنائزر حسن ناصر کی گرفتاری پر پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
زمونږ دا مردان سیمې تکړه مباریز حسن ناصر نن دا جلسې دا بلنې په وخت ریاستی ادارو نیولې دې.
— Manzoor Pashteen (@ManzoorPashteen) January 9, 2020
دا میلینونو پښتنو درمان دغه ځوانان دا خپل وطن او اولس دا خوشالې په خاطر په ځان دا سختې تیراوی.
زر تر زره دې خلاص کړې شی.#ReleaseHassanNasir #PTMMardan #PashtunLongMarch2Bannu pic.twitter.com/1dmPNUBDGH
جبکہ رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما محسن داوڑ نے بھی ضلعی آرگنائزر کی مہم کے دوران گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
PTM Mardan comrade @Hassan_Nasirr has been abducted by security agencies when he was campaigning for PTM Bannu jalsa in Mardan. We strongly condemn this inhuman & unlawful act,We demand his immediate release & the officials involved must be charged for their criminal misconduct. pic.twitter.com/BswSckt382
— Mohsin Dawar (@mjdawar) January 9, 2020