نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد نسبتاً سرد مہینوں کے دوران حمل کے بعد تشکیل پاتے ہیں، ان کا وزن کم ہو سکتا ہے اور ان کے اندرونی اعضا کے گرد چربی بھی ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے جو گرم موسم میں حمل ٹھہرنے کے بعد پیدا ہوتے ہیں۔
یہ تحقیق اس ہفتے جریدے نیچر میٹابولزم میں شائع ہوئی جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ موسم کس طرح انسان کی جسمانی ساخت پر اس کی پوری زندگی پر اثر ڈال سکتا ہے۔
موٹاپا آج کے دور میں موت کا ایک نمایاں خطرہ بن چکا ہے اور ماہرین نے گذشتہ سال خبردار کیا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد غیر معمولی حد تک جسمانی چربی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
اگرچہ غذا اور ورزش جسم میں چربی کی مقدار کو متاثر کرنے والے بنیادی عوامل ہیں، لیکن سردی اور گرمی جیسے موسمی اثرات بھی اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ایک خاص قسم کی چربی جسے بھورے رنگ کی چربی والی بافتیں کہا جاتا ہے، جسم کو گرم رکھنے کے لیے حرارت پیدا کرتی ہیں، خاص طور پر سرد ماحول میں اور نوزائیدہ بچوں میں۔
اس کے برعکس سفید چربی والی بافتیں جسم میں توانائی کا بنیادی ذخیرہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی یہ ایک ایسا عضو بھی ہوتا ہے جو ہارمون خارج کرتا ہے۔
جب درجہ حرارت کم ہوتا ہے، تو جسم قدرتی طور پر سفید چربی کی شکل میں کم چربی محفوظ کرتا ہے، اس کے برعکس جب گرمی ہوتی ہے۔
تاہم تحقیق کرنے والے ماہرین، جن میں جاپان کی توہوکو یونیورسٹی کے ٹاکیشی یونےشیرو بھی شامل ہیں، کہتے ہیں کہ بھورے رنگ کی چربی والی بافتوں کی سرگرمی کو متاثر کرنے والے عوامل ابھی تک مکمل طور پر سمجھے نہیں جا سکے۔
تحقیق میں 683 صحت مند مرد و خواتین کا تجزیہ کیا گیا، جن کے والدین حمل اور بچے کی پیدائش کے وقت سرد یا گرم درجہ حرارت کا سامنا کر رہے تھے۔ اس تحقیق میں بھورے رنگ کی چربی والی بافتوں کی مقدار، سرگرمی اور حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحقیق میں شامل شرکا کی عمریں تین سے 78 سال کے درمیان تھیں۔ وہ افراد جو سرد موسم میں حمل کے بعد تشکیل پائے ان میں بھوری چربی والی بافتوں کی سرگرمی زیادہ پائی گئی، جس کا تعلق زیادہ جسمانی توانائی کے استعمال، زیادہ حرارت پیدا ہونے، اندرونی اعضا کے گرد چربی کی کم مقدار، اور جوانی میں کم کم وزن سے ہے۔
محققین کے مطابق: ’ہم نے مشاہدہ کیا کہ جن لوگوں کی مائیں سرد موسموں میں حاملہ ہوئیں، ان میں براؤن ایڈیپوز ٹشو کی سرگرمی زیادہ، جسم کو ماحول سے ہم آہنگ کرنے والی حرارت کی پیداواراور روزمرہ کی توانائی کا زیادہ استعمال، وزن کم اور پیٹ کی چربی کی کم مقدار پائی گئی۔‘
تحقیق کے مطابق بھورے رنگ کی چربی والی بافتوں کی سرگرمی پر سب سے زیادہ اثر اس وقت کے بیرونی ماحول میں کم درجہ حرارت اور روزانہ کے درجہ حرارت میں بڑے اتار چڑھاؤ کا ہوتا ہے جب حمل ٹھہرا۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’حمل کے وقت بیرونی درجہ حرارت کا کم ہونا اور روزانہ کے درجہ حرارت میں زیادہ تبدیلیاں بھوری رنگ کی چربی والی بافتوں کی سرگرمی کے اہم عوامل ہیں۔‘
محققین نے اس تعلق کی مزید گہرائی سے وضاحت کے لیے مزید تحقیق پر زور دیا جن میں زیادہ متنوع آبادی کو شامل کیا جائے۔
انہیں امید ہے کہ وہ اس بات کا تعین کر پائیں گے کہ خوراک اور دیگر ماحولیاتی عوامل اس تعلق کو کس حد تک متاثر کرتے ہیں۔
© The Independent