’پتہ نہیں ہمارا مستقبل کیا ہوگا:‘ وزیرستان میں میٹرک امتحانات ملتوی

محکمہ تعلیم کے حکام نے بتایا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث عملہ موجودہ حالات میں امتحانی پرچوں کی ترسیل کے لیے تیار نہیں۔

29 مارچ، 2018 کو وادی سوات کے علاقے مینگورہ کے ایک سکول میں بچے امتحان دے رہے ہیں (اے ایف پی)

صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم کے حکام نے منگل کو بتایا کہ ’امن و امان کی مخدوش صورت حال کے باعث‘ ضلع شمالی وزیرستان میں میٹرک کے سالانہ امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

یہ امتحانات بنوں تعلیمی بورڈ کے تحت لیے جا رہے تھے۔ بورڈ کے جاری کردہ مراسلے میں امتحانات کی معطلی کی وجہ واضح نہیں کی گئی، البتہ محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی کہ اس فیصلے کی بنیاد علاقائی سکیورٹی کے خدشات ہیں۔

بنوں بورڈ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’طلبہ کی سہولت اور نگران عملے کی بہبود کی خاطر شمالی وزیرستان میں میٹرک امتحانات کو کچھ دنوں کے لیے موخر کیا جاتا ہے۔ نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔‘

بنوں بورڈ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عملہ موجودہ حالات میں امتحانی پرچوں کی ترسیل کے لیے تیار نہیں۔

ان کے مطابق، ’امتحانی پرچوں کو قافلوں کی صورت میں امتحانی مراکز پر پہنچانے کے لیے بات چیت جاری ہے اور یہ قافلے 10 اپریل کو جانے کا امکان ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا ’10 اپریل کو سکیورٹی کانوائی جا رہا ہے تو فیصلہ کیا جائے گا کہ اس کانوائے میں پرچوں کی ترسیل ممکن ہے یا نہیں، لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘

امتحانات کے ملتوی ہونے پر طلبہ اور طالبات نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شمالی وزیرستان کے سلیمان محمد نے بتایا کہ ان کی تیاری مکمل تھی اور وہ آج امتحانی ہال پہنچے تھے، تاہم وہاں انہیں بتایا گیا کہ امتحانات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’میں نے امتحانات کی تیاری پشاور میں ٹیوشن حاصل کر کے کی تھی اور دو مہینے سے تیاری کر رہا تھا لیکن ابھی امتحان منسوخ کیا گیا ہے۔‘
 
’ایک بار امتحان میں خلل پیدا ہو جائے تو مطالعے کا معمول خراب ہو جاتا ہے، جس سے امتحان کے نتائج پر بھی اثر پڑتا ہے۔‘

سلیمان کے مطابق ابھی تک کوئی واضح شیڈول جاری نہیں کیا گیا اور خدشہ ہے کہ باقی اضلاع میں امتحانات مکمل ہونے کے بعد شمالی وزیرستان کے طلبہ کا تعلیمی سال متاثر ہو سکتا ہے۔

’ہمیں پریشانی اس بات کی ہے کہ ایسا نہ ہو ہمارا پورا سال ضائع ہو جائے۔ محکمہ تعلیم کو چاہیے تھا کہ امتحانات منسوخ کرنے کی بجائے کسی دوسرے ضلعے میں منعقد کر لیتے۔‘

شمالی و جنوبی وزیرستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے امن و امان کی صورتحال خراب رہی ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی حالیہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق رواں برس فروری میں خیبر پختونخوا میں ہونے والی 30 عسکریت پسند کارروائیوں میں سے نصف بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ہوئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق 2023 کے مقابلے میں 2024 میں عسکریت پسند حملوں میں 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے محمد رسول کے تین بچے نہم و دہم کے امتحانات کے لیے تیار تھے۔
 
ان کا کہنا تھا: ‘حکومت نے ناقص منصوبہ بندی کی اور امن و امان کی صورت حال کنٹرول کرنے کی بجائے اب طلبہ کا تعلیمی مستقبل خراب کر رہے ہیں۔‘
 
’امتحان شروع ہونے سے ایک دن پہلے منسوخ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ ان طلبہ کا مستقبل کیا ہو گا، ابھی تک کچھ معلوم نہیں جبکہ حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔‘

اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے متعدد بار خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل ترکئی سے رابطے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

صوبے بھر میں آج (آٹھ اپریل) سے میٹرک کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں نو لاکھ 19 ہزار طلبہ شریک ہو رہے ہیں۔

اس مقصد کے لیے محکمہ تعلیم کے مطابق صوبے بھر میں تین ہزار 634 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جبکہ ان مراکز کے آس پاس نقل کی روک تھام اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس