پاکستان فوج کے سربراہ چیف آف آرمی سٹاف عاصم منیر نے منگل کو پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما ملک کے طور پر ابھرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
انہوں نے کہا، ’ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور وسائل کی وسیع صلاحیت کی ترقی میں ہمارے ساتھ شراکت داری کریں۔‘
آرمی چیف نے بتایا کہ بلوچستان کے 27 طلبہ اس وقت زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن کی تربیت حاصل کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں اس شعبے کے لیے مہارت یافتہ افرادی قوت تیار کی جا سکے۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اقتصادی سلامتی اب قومی سلامتی کا ایک اہم جُزو بن چکی ہے اور اس ضمن میں پاکستان فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے سکیورٹی فریم ورک کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا، ’پاکستان میں اپ سٹریم اور ڈاؤن سٹریم معدنی صنعتوں کی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ریفائننگ اور ویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کے ذریعے لاگت کو کم اور منڈیوں کو متنوع بنانے کی ضرورت ہے۔‘
آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاکستان کے پاس زمین کے نیچے موجود معدنی دولت، ہاتھوں میں مہارت اور ایک شفاف معدنی پالیسی موجود ہے، لہٰذا مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’آگے بڑھیں، اور جدوجہد کریں ملک کے لیے اور اپنے لیے۔‘
فورم کے دوران آرمی چیف نے بلوچ قبائلی عمائدین کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے کان کنی کے منصوبوں کے فروغ اور بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
شہباز شریف کی چین، امریکہ اور یورپ کو معدنیات میں سرمایہ کاری کی دعوت
وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو اسلام آباد میں ’پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم‘ سے خطاب میں کہا کہ بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں معدنیات کے کھربوں ڈالر مالیت کے ذخائر ہیں جن کو نکال کر قرضوں کے پہاڑ سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان کو اللہ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جہاں بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں سے لے کر خیبرپختونخوا کے برف پوش پہاڑوں تک، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کی چوٹیوں، وادی سندھ اور پنجاب کی ذرخیز زمینوں میں کھربوں ڈالر مالیت کے ذخائر موجود ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں بالخصوص سندھ اور پنجاب میں ذرخیز زمین موجود ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے پاس انتہائی بہادر لوگ موجود ہیں جو چیلنج قبول کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں اور مٹی کو سونا بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘
وزیر اعظم نے چین، امریکہ اور یورپ کو پاکستان کی معدنیات میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے فائدے کا سودا ہے کہ وہ پاکستان سے معدنیات نکالیں اور خام مال حاصل کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ معدنیات والے علاقوں کو ترقی کا مرکز بنایا جائے گا جب کہ مقامی افراد کو جدید ٹیکنالوجی کی تربیت فراہم کی جائے گی۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ریکوڈک منصوبے پر پیش رفت حوصلہ افزا ہے۔ اگر ہم ان عظیم اثاثوں سے مستفید ہوں تو میں بلا خوف و تردد یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان آئی ایم ایف کو خدا حافظ بول سکتا ہے اور اپنے قرضوں کے پہاڑ سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے۔‘
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں تقریباً دو ہزار افراد شرکت کر رہے ہیں جس کا مقصد ملک کی معدنی دولت کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔
یہ دو روزہ ایونٹ آٹھ سے نو اپریل تک جاری رہے گا، جس میں حکومت پاکستان کے معدنیات سے بھرپور علاقے کی نمائندگی کرے گی، جو تقریباً 6 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔
اس فورم میں 300 غیر ملکی نمائندے شریک ہیں جن میں آذربائیجان، سعودی عرب، چین، امریکی محکمہ خارجہ، یو ایس ایکسِم بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ڈنمارک، کینیا، فن لینڈ اور برطانیہ سے کان کنی کمپنیوں کے سربراہان شامل ہیں۔
تقریب کے دوران کئی معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور چاروں صوبوں کے وزرا اعلیٰ نے فورم میں شرکت کی جب کہ ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ’پاکستان منرل فورم کا افتتاح اعزاز کی بات ہے، ہم ایسے موقع پر اکٹھے ہیں جب پاکستان معاشی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔
اس موقعے پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ’حکومت پاکستان نے مشکل لیکن ضروری فیصلے کیے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط کیا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اپنے جغرافیے کی وجہ سے دنیا میں کان کنی کے لیے اہم مقام رکھتا ہے۔ پاکستان میں معدنی وسائل کے بڑے دخائر ہیں جس میں ریئر ارتھ منرل بھی شامل ہیں۔
’امید ہے فورم سے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گی۔‘
منرلز انوسٹمنٹ فورم میں سعودی عرب، چین، امریکہ، ترکی اور آذر بائیجان کے سرکاری اعلی سطح وفود سمیت عالمی سرمایہ کار کمپنیاں شریک ہیں۔
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) اس کانفرنس کی مرکزی میزبان ہے۔
او جی ڈی سی ایل کے میڈیا مینیجر ذیشان زیدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو فورم میں شریک ہونے والےسرکاری وفود کی تصدیق کی اور بتایا کہ ’کینیڈا سے بھی ایک وفد شریک ہو رہا ہے۔‘
دو برس قبل معدنی سرمایہ کاری فورم کا پہلا اجلاس منعقد ہوا تھا جبکہ اب دوسری عالمی کانفرنس اسلام آباد جناح کنونشن سینٹر میں ہو رہی ہے۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی شرکت اور خطاب بھی متوقع ہے۔
فورم میں معدنیات کے حوالے سے پینل ڈسکشن بھی ہو گی۔ خلیجی اور یورپی ممالک کے سفیروں کو بھی کانفرنس میں دعوت دی گئی ہے۔
دوسری جانب امریکی سفارت خانے نے بھی بیان جاری کیاہے کہ ’پاکستان منرلز انوسٹمنٹ فورم میں معدنیات کے اہم شعبے میں امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے 8 سے 10 اپریل 2025 کو سینیئر امریکی عہدیدار ایریک میئر کی سربراہی میں وفد اسلام آباد پہنچے گا۔
’وفد پاکستان میں امریکی کاروبار کے مواقع بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے سینیئر پاکستانی حکام سے ملاقات کریں گے۔ ایس بی او میئر دہشت گردی کے خلاف پاکستان امریکہ کے مابین جاری تعاون کی اہم اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے سینیئر حکام کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 معدنی شعبے کے لیے انقلابی اقدام ہے۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے حکومت کی موثر حکمت عملی، معدنی وسائل سے معاشی استحکام کے لیے استفادہ حاصل کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
معدنی سرمایہ کاری فورم کی تفصیل کیا ہے؟
منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 کی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق: ’یہ فورم عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرے گا۔ معدنی وسائل کے شعبے میں سرمایہ کاری، پاکستان کی برآمدات اور اقتصادی استحکام میں معاون ثابت ہوگی۔
’پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں مائننگ ڈیولپمنٹ پر مباحثے، جدید ٹیکنالوجیز اور وسائل کی نمائش بھی پیش کی جائے گی۔‘
معدنی سرمایہ کاری فورم کے چار حصے
میسر معلومات کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت منعقد ہونے والا معدنی سرمایہ کاری فورم چار حصوں پر مشتمل ہو گا۔
سٹریٹجک کانفرنس، ٹیکنیکل کانفرنس، عالمی نمائش اور غیر ملکی مہمانوں کے لیے گالا ایوننگ کا اہتمام کیا جائے گا۔
سٹریٹجک کانفرنس میں پاکستان کے اعلیٰ پالیسی سازوں، بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان اور غیر ملکی وزرا و نمائندگان کے مابین سٹریٹجک بات چیت ہو گی تاکہ کان کنی میں اصلاحات سے لے کر سرمایہ کاری کے فریم ورک کو تشکیل دیا جا سکے۔
جبکہ ٹیکنیکل کانفرنس بنیادی طور پر ماہرین ارضیات، انجینئرز، کان کنی کے ماہرین اور اکیڈمی کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے، جس میں تکنیکی ٹریک ایکسپلوریشن، پروسیسنگ، انفراسٹرکچر کے معیارات پر مبنی پریزنٹیشنز، پراجیکٹ کیس اسٹڈیز اور مستقبل کے ٹیک شوکیسز ہیں- ان میں ریکوڈک اور دیگر فلیگ شپ پروجیکٹس بھی شامل ہیں۔
سرمایہ کاری فورم میں مختلف نمائشوں کا بھی انعقاد ہو گا جس میں شرکت کرنے والی کمپنیاں اپنی پروڈکٹ کی نمائش کریں گے جبکہ شریک ہونے والے مہمانوں کے لیے ثقافتی پروگرام اور عشائیے کا اہتمام بھی فورم کا حصہ ہے۔
پاکستان میں کن مقامات میں معدنی ذخائر موجود ہیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو کے پاس سرکاری معلومات کے مطابق ریکوڈک و سینڈک میں 5.5 ارب ٹن تانبے اور سونے کے ذخائر ہیں۔
بلوچستان میں 6.5 ارب ٹن تانبہ، کرومائیٹ، بیریٹ اور چونا پتھر موجود ہے بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکو ڈک دنیا کے بڑے سونے اور تانبے کے ذخائر میں سے ایک ہے۔
اس منصوبے سے پاکستان سالانہ چار لاکھ ٹن تانبہ اور پانچ لاکھ اونس سونا حاصل کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سندھ تھر کول میم 185 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے جو توانائی کے شعبے کے لیے انقلابی ثابت ہو سکتا ہے۔
خیبرپختونخوا میں زمرد، عقیق اور دیگر قیمتی پتھر پنجاب میں سلیکا، راک سالٹ اور لوہا موجود ہیں جو صنعتی ترقی کے لیے اہم ہیں۔
گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں سونا، مولیبڈینم اور معیاری چونا پتھر موجود ہے۔
معدنی سرمایہ کاری فورم کا پہلا اجلاس کب ہوا؟
پاکستان میں پہلی منرل سمٹ 2023 میں ہوئی جس میں بیریک گولڈ، ریوٹنٹو اور بی ایچ پی بلٹن جیسے عالمی سرمایہ کاروں کی شرکت نے کی تھی۔
فورم میں سعودی عرب کے معدنیات کے نائب وزیر انجینیئر خالد بن صالح نے بھی شرکت کی تھی۔ فورم میں وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے شرکت کی تھی اور اعادہ کیا گیا کہ پاکستان آنے والی سرمایہ کاری کو سرخ فیتے کی نظر نہیں ہونے دیں گے۔
اِسی دوران حکومت نے ایس آئی ایف سی کے تحت فارن انویسٹمنٹ ایکٹ 2022، ٹیکس چھوٹ اور آسان ملکیتی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں، تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کیتھرین مارش اور چین کے ژیان جیولوجیکل سروے سینٹر کا ایک وفد فورم میں شرکت کے لیے وفاقی دارالحکومت پہنچ گیا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بنک کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ وہ اس اہم سرمایہ کاری فورم کے ذریعے معدنی شعبے کی ترقی کے لیے پرامید ہیں۔
ژیان جیولوجیکل سروے سینٹر کے پروجیکٹ مینیجر نے بھی فورم کے لیے ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے۔