خیبر پختونخوا کے علاقے لنڈی کوتل میں سڑک کے کنارے ایک مفت دسترخوان لگتا ہے جہاں روزانہ تقریباً 200 افراد دوپہر کا کھانا کھاتے ہیں۔
یہ دستر خوان 60 سالہ مقتدر شاہ اور ان کے دوستوں کی جانب سے لگایا جاتا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے مقتدر شاہ نے راہگیروں اور مسافروں کو کھانا کھلانے کی وجہ بتائی۔
’قبائلی روایات کے مطابق ہمارا ایک نظام تھا۔ حجرے کھلے ہوتے تھے۔ جو بھی مہمان آئے چاہے وہ افغانستان کا ہو یا دوسری کسی جگہ سے آئے، ہم اسے حجرے میں کھانا کھلاتے تھے۔ اب حالات بدل گئے ہیں۔ اب حجروں میں کم ہی لوگ ہوتے ہیں۔ لوگ مزدوری کے لیے علاقے سے باہر نکلتے ہیں۔ اس لیے ہم نے پرانی روایت کو زندہ کیا کہ کیوں نہ ہم لوگوں کو وہیں جا کر کھانا کھلائیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگرچہ پاکستان کے کئی شہروں میں مخیر لوگوں کی جانب سے لنگر اور دستر خوان دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن مقتدر شاہ کا دعویٰ ہے کہ خیبر پختونخوا میں راہ چلتے کو کھانا کھلانے والا مستقل دسترخوان صرف انہی کا ہے۔
یہ دستر خوان افغانستان سے آنے والی سڑک پر لگایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں مستفید ہونے والے زیادہ تر لوگ افغان مسافر ہوتے ہیں۔
اس دستر خوان کا روزانہ تقریباً پانچ ہزار روپے تک خرچہ ہوتا ہے جو مقتدر شاہ اور ان کے دوست اٹھاتے ہیں۔