کراچی: کشتیوں کے ذریعے سینکڑوں ماہی گیروں تک سحری پہنچانے کا انتظام

کراچی کی ایک سماجی تنظیم رمضان میں شہر کے قریب جزیروں پر سینکڑوں ماہی گیروں اور مستحق افراد کو بذریعہ کشتی سحری پہنچانے کا انتظام کرتی ہے۔

کراچی کی ایک سماجی تنظیم رمضان میں شہر کے قریب جزیروں پر سینکڑوں ماہی گیروں اور مستحق افراد کو بذریعہ کشتی سحری پہنچانے کا انتظام کرتی ہے۔

تنظیم کے روحِ رواں ندیم اعوان نے بتایا کہ ان کی تنظیم روزانہ تقریباً 450 گھرانوں میں سحری تقسیم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تنظیم نے اپنی خدمات کا آغاز کرونا وبا کے دوران کیا تھا۔

’اس وقت پورے شہر میں لاک ڈاؤن تھا اور لوگوں کی روزمرہ زندگی متاثر ہو رہی تھی، خاص طور پر جزیروں پر آباد ماہی گیروں اور دیگر سفید پوش افراد کے لیے خوراک اور ضروریاتِ زندگی ایک چیلنج بن چکی تھیں۔

ان کے خیال میں رمضان جیسے مہینے میں جب لوگ روزہ رکھتے ہیں، ان تک سحری کی فراہمی ایک ضروری کام ہے تاکہ وہ پورے دن کی عبادت اور روزے کو بہتر طریقے سے گزار سکیں۔

’ان گھروں میں وہ افراد شامل ہیں جو معاشی طور پر کمزور ہیں یا جزیروں پر آباد ماہی گیر، جو زمین سے دور، پانی کے بیچ اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ تنظیم نے شروع میں صرف سحری فراہم کی، مگر وقت کے ساتھ اس میں کچھ اضافے بھی کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’رضاکاروں کی مدد سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ سحری نہ صرف بھرپور ہو بلکہ صحت مند بھی ہو تاکہ روزہ رکھنے والوں کی قوت برقرار رہے۔‘

سحری کی فراہمی کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہ جزیروں تک کشتی کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے۔

کراچی کے ساحلی علاقے میں جزیروں پر بسے ہوئے ماہی گیروں کے لیے روایتی ذرائع نقل و حمل کی کمی ہے، اس لیے کشتی کے ذریعے خوراک کی ترسیل مشکل اور محنت طلب عمل ہے۔

سحری کی تیاری کیماڑی میں کی جاتی ہے، جہاں ہزاروں افراد کے لیے کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔

سحری کی تیاری سے لے کر پیکنگ تک کا عمل تین گھنٹے پر مشتمل ہوتا ہے، جس کے بعد رضاکار بذریعہ کشتی سحری بابا جزیرے، بھٹ جزیرے اور صالح آباد جزیرے تک پہنچاتے ہیں۔

ندیم بتاتے ہیں کہ ’تنظیم کی یہ کوشش نہ صرف ایک انسانیت کی خدمت ہے بلکہ اس سے لوگوں میں ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ بھی بیدار ہوتا ہے۔ ‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا