کوئٹہ کے افغانی کلچے جن کے رمضان میں آرڈر پورے کرنا مشکل

مختلف اجزا آٹا، جوار، مکئی، معدہ، کھجور، بیکنگ پاؤڈر، انڈے، تیل سمیت چینی سے افغانی کلچے کی 10 مختلف اقسام تیار کی جاتی ہیں۔

دنیا بھر میں ماہ رمضان کے آتے ہی جگہ جگہ سحر و افطار کے لیے طرح طرح کے پکوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جہاں افطار میں تو سموسے اور پکوڑے شاید سرفہرست ہوں مگر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں روزہ دار سحری میں افغان کلچے (بسکٹ) کھانا پسند کرتے ہیں۔

کوئٹہ اور اس کے اردگرد کے شہریوں کا کہنا ہے کہ زیادہ آئل میں پکے پراٹھے اور دیگر پکوان کھانے سے دن بھر معدے میں جلن رہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ افغانی کلچے کھانا پسند کرتے ہیں، جس سے ان کے بقول بھوک بھی نہیں لگتی اور معدے کی جلن سے بھی بچ جاتے ہیں۔

کوئٹہ کے 34 سالہ محمد شبیر پچھلے 20 سالوں سے اپنے والد کے ساتھ افغانی کلچے بنانے والی فیکٹری میں کام کر رہے ہیں۔

محمد شبیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’رمضان المبارک کے مہینے میں ہمارے پاس کام بڑھ جاتا ہے کیونکہ روزہ دار سحری کے اوقات میں افغانی کلچے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔

’یہی وجہ ہے کہ رمضان سے ایک مہینہ قبل مختلف بیکریز کی جانب سے آرڈر ملنا شروع ہو جاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ان دنوں وہ کلچے کی مانگ میں اضافے کے باعث آرڈر پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔

مختلف اجزا آٹا، جوار، مکئی، معدہ، کھجور، بیکنگ پاؤڈر، انڈے، تیل سمیت چینی سے افغانی کلچے کی 10 مختلف اقسام تیار کی جاتی ہیں۔

جہاں عام دنوں میں یہ کلچے روزانہ کی بنیاد پر 50 سے 70 کلو تیار کیے جاتے وہیں رمضان کے آتے ہی اس کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے اور تقریباً 150 سے170 کلو تک افغانی کلچے تیار کیے جاتے ہیں۔

کاسی روڈ پر افغانی کلچوں کی ایک دکان پر اپنے بھائی کے ہمراہ خریدار کرنے آئے زاہد خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’افغانی کلچے بہت ہی مزے کے ہوتے ہیں، اس میں زیادہ آئل نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ ہم سحری میں انہیں چائے کے ساتھ کھاتے ہیں، کیونکہ  سحری میں زیادہ آئل والی چیزیں کھانے سے معدہ میں جلن ہوتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا