اسلام آباد میں مارگلہ کی بلند پہاڑیوں پر اپنے دلکش مناظر کے لیے مشہور مونال ریسٹورنٹ تو اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے، مگر شہری اب بھی اس مقام سے جڑے رہنا چاہتے ہیں۔
روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں اسلام آباد اور دوسرے شہروں کے لوگ مونال کا رخ صرف کھانے پینے کے لیے نہیں بلکہ دارالحکومت کا بلند ترین مقام سے نظارہ کرنے بھی آیا کرتے تھے۔
جیسا کہ مونال کا مستقل دورہ کرنے والے ایک شہری نے بتایا کہ ’جب بھی کوئی مہمان باہر سے آتا، ہم انہیں سیدھا مونال لے جاتے۔ یہاں سے اسلام آباد کا نظارہ کرنے کا ایک الگ ہی مزہ تھا۔ اب جب یہ جگہ ختم ہو چکی ہے، تو ایسا لگتا ہے جیسے شہر کی ایک پہچان مٹ گئی ہو۔‘
ماہ رمضان میں بھی جو لوگ مونال نہیں جا سکتے تھے وہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر بل کھاتی سڑک کنارے روزہ افطار کرنے ضرور جاتے تھے اور اب بھی جاتے ہیں مگر اب کی بات ذرا الگ ہے۔
مگر اب چونکہ مونال کو ایک عدالتی حکم نامے کے بعد مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے تو شہریوں کی ایک بڑی تعداد روزہ افطار کرنے کے لیے کھانے پینے کا سامان لیے اس مقام پر پہنچ جاتی ہے جہاں کبھی مونال کا ’مہنگا افطار ڈنر‘ لگا کرتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہریوں کی بڑی تعداد ماہ رمضان میں دوپہر سے ہی اس مقام کا رخ کرنے لگتے ہیں جہاں کبھی مونال ہوا کرتا تھا اور اتنا جلدی وہاں جانے کی وجہ رش ہے۔ کیونکہ ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ انہیں وہ جگہ ملے جہاں سے اسلام آباد پر سے ڈھلتے سورج اور اندھیرہ چھانے کا نظارہ کیا جا سکے۔
اپنی کزن کی سالگرہ منانے اور افطار کرنے کے لیے یہاں آنے والے ارحا نامی شہری کا کہنا ہے کہ ’اسلام آباد والوں کے لیے مونال بہت خاص جگہ ہے، جہاں ہر وقت لوگ آتے تھے۔‘
’بہت یاد آتی ہے اس جگہ کی، اور اب ہم اپنا کھانا لائے ہیں تاکہ محسوس کر سکیں کہ ہاں ابھی بھی مونال ہمارے دلوں میں ہے۔‘