سپیکٹیٹرز انڈیکس نامی بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے کیے گئے سروے اور بلحاظ نتائج مرتب کی گئی درجہ بندی کے مطابق ایشیا کے تمام ملکوں کے درمیان بھارت کے رہنے والوں میں جنسی ہراسانی اور عدم تحفظ کا احساس سب سے زیادہ ہے۔
سپیکٹیٹرز انڈیکس سلامتی کی صورت حال کے حوالے سے ملکوں کی درجہ بندی کرتی ہے۔ یہ تنظیم مختلف ممالک کے دفاعی اخراجات سمیت کمپنیوں کی مالی ساکھ اورپیشوں کو بھی اہمیت اور احترام کے اعتبار سے مختلف درجوں میں تقسیم کرتی ہے۔
سپیکٹیٹرز انڈیکس کی جانب سے 2019کے خطرناک ترین ممالک کی جاری کی گئی فہرست کے مطابق برازیل پہلے، جنوبی افریقہ دوسرے اور نائیجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس فہرست میں ایشیائی ممالک میں سے پہلا ملک بھارت ہے جسے پانچویں نمبر پر ظاہر کیا گیا ہے۔
سپیکٹیٹرز انڈیکس کی طرف سے جاری کی گئی اس فہرست میں برطانیہ بارہویں اور امریکہ سولہویں نمبر پر ہے۔ انسانی حقوق، عوام کے استحصال، بچوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات انڈیکس کی جاری کی گئی رپورٹ کا حصہ ہیں۔
حقوق غصب کرنا، آزادی اظہار پر پابندی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنے جیسے عوامل بھی اس درجہ بندی میں شامل ہیں۔
Most dangerous places to live, 2019.
— The Spectator Index (@spectatorindex) January 18, 2020
1. Brazil
2. South Africa
3. Nigeria
4. Argentina
5. India
6. Peru
7. Kenya
8. Ukraine
9. Turkey
10. Colombia
11. Mexico
12. UK
13. Egypt
14. Philippines
15. Italy
16. US
17. Indonesia
18. Greece
19. Kuwait
20. Thailand
(InterNations)
یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی کشیدہ صورت حال اور لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس حال ہی میں نیویارک میں ہوا۔ یہ اجلاس پاکستان کی درخواست پر چین نے بلایا تھا جو چھ ماہ کے دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال پر دوسرا اہم اجلاس تھا۔
اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی شرکت کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے بھی آج ایک ٹوئٹر بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’جنگ بندی لکیر کے اس پار نہتے شہریوں پر مقبوضہ بھارتی افواج کے شدت پکڑتے اور معمول بنتےحملوں کے پیش نظر لازم ہے کہ سلامتی کونسل عسکری مبصر مشن کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فی الفور واپسی کے لیے بھارت پر زور ڈالے۔
جنگ بندی لکیرکے اس پار نہتے شہریوں پر بھارت کے زیر انتظام بھارتی افواج کے شدت پکڑتے اور معمول بنتےحملوں کے پیش نظر لازم ہے کہ سلامتی کونسل عسکری مبصر مشن (UNMOGIP) کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فی الفور واپسی کیلئے بھارت سے اصرار کرے۔ہمیں ہندوستان کی جانب سے ایک خودساختہ/جعلی حملے کا سخت اندیشہ ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 19, 2020
عمران خان نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان کو بھارت کی جانب سے ایک خود ساختہ/جعلی حملے کا اندیشہ ہے۔ ایک اور ٹوئٹر پیغام میں عمران خان نے عالمی برداری پر واضح کیا کہ اگر بھارت جنگ بندی لکیر کے اس پار عسکری حملوں میں نہتے شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کا سلسلہ دراز کرتا ہے تو پاکستان کے لیے سرحد پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہنا مشکل ہو جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت اس تمام صورت حال سے قطع نظر اپنی عسکری صلاحیتوں میں پھیلاؤ کے اصول پر گامزن نظر آتا ہے۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے ہفتے کو سری لنکا کے نومنتخب صدر گوٹابایا راجا پکسا سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان بحری رابطوں کے امکانات اور کسی ایک مرکز کے قیام پر غور کیا گیا۔ بیان میں مرکز کی تفصیل تو نہیں دی گئی تاہم کہا گیا ہے کہ اس میں دوسرے ملکوں کو بطور مبصر شامل کیا جانا چاہیے۔ بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان فوجی اور کوسٹ گارڈ کے محکموں کے درمیان قریبی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سری لنکا کے صدرکے دفتر نے اتوار کو کہا ہے کہ سری لنکا اور بھارت نے علاقے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجی تعلقات مضبوط بنانے اور سلامتی پر مذاکرات کے بعد ہمسایہ ملکوں کے ساتھ سمندری روابط میں توسیع کے عزم کا اظہار کیا ہے۔