دو دن پہلے پرویز خٹک نے مذاکرات کی بات کی، آج منظورگرفتار:علی وزیر

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں جہاں پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن موجود ہیں وہاں منگل کو منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں جہاں پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن موجود ہیں وہاں منگل کو منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

محسن داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے قائد گرفتار ہوئے ہیں جس پر تحریک سے جڑے لوگ ناراض ہیں اس لیے پرامن احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف پرامن احتجاج ہی ایک واحد راستہ ہے، تو احتجاج کے ذریعے ہی ہم اس کی مذمت کریں گے۔‘

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کرکے پیر کی صبح عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں آٹھ فروری تک جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔

اس حوالے سے اسلام نیشنل پریس کلب میں پی ٹی ایم کے قائدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے منظور پشتین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’منظور پشتین کو کل رات دو سے تین بجے کے درمیان پشاور سے گرفتار کیا گیا اور انہیں ابھی تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔‘

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ’بنوں میں ہونے والے جلسے میں منظور پشتین نے پشتوں لیڈران کا گرینڈ جرگہ بلانے کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجہ میں ان کو گرفتار کیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہمارا بیانیہ اتنا مضبوط ہے کہ نہ ہم کسی گرفتاری سے ڈرتے ہے اور نہ اس طرح کی کارروائیوں سے ہمیں دبایا جا سکتا ہے۔‘

اس موقع پر پی ٹی ایم رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے کہا کہ ’دو دن پہلے پرویز خٹک نے مذاکرات کی بات کی تھی اور آج ہمارے قائد منظور پشتین کو گرفتار کیا گیا۔‘

’ریاست ہماری بات کو تحمل سے سنے اور ہمارے مطالبات پر غور فکر کرے۔‘

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابراپنی جماعت کی جانب سے منظور پشتین کی گرفتاری کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی ہے۔

جبکہ افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کی خبر سے بہت پریشان ہوں۔ میں اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کیے جانے والے اظہار تشویش میں برابر کا شریک ہوں اور ان کی جلد رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا خطہ شدت پسندی اور تشدد سے متاثرہ ہے اور خطے کی حکومتوں کو پرامن احتجاج کرنے والے افراد کی حمایت کرنی چاہیے اور ان کے خلاف متشدد رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔ پرامن تحریکوں کے ساتھ اختلافات کو مذاکرات سے حل کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان