کیا کوہلی واقعی بگ بیش لیگ کھیلنے جا رہے ہیں؟

آسٹریلین ٹی 20 لیگ بگ بیش کی ٹیم سڈنی سکسرز نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ انڈین بلے باز کوہلی نے دو سال کے عرصے کے لیے اس ٹیم سے معاہدہ کر لیا ہے۔

کوہلی نو مارچ 2025 کو آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف فیلڈنگ کرتے ہوئے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

آسٹریلین ٹی 20 لیگ بگ بیش کی ٹیم سڈنی سکسرز نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ انڈین بلے باز ویراٹ کوہلی نے دو سال کے لیے ان کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور وہ بطور کھلاڑی سڈنی سکسرز کی جانب سے کھیلیں گے۔

سڈنی سکسرز نے یہ اعلان اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں کیا جس میں ویراٹ کوہلی کی انڈین ٹیم کی جرسی میں تصویر بھی پوسٹ کی اور ساتھ میں لکھا: ’ویلکم ویراٹ کوہلی۔‘

فیس بک پر اس اعلان کے بعد انڈین میڈیا اور شائقین میں اس حوالے سے طرح طرح کے تبصرے شروع ہو گئے۔

جس کے چند گھنٹے بعد سڈنی سکسر نے خود ہی اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے اپنی پوسٹ پر لکھا: ’اپریل فولز۔‘

ایک انڈین صارف ماتھک ایدارد نے لکھا کہ ’سڈنی سکسر نے بھی آئی پی ایل کے پانچ بار کے چیمپیئن کے بارے میں اپریل فول کا مذاق نہیں کیا۔ ویراٹ کوہلی کی پی آر بہت محنت کر رہی ہے۔‘

ایم ایس این انڈیا نے لکھا کہ ’ویراٹ کوہلی سڈنی سکسرز میں سٹیو سمتھ کو جوائن کریں گے؟‘

آسٹریلوی بلے باز سٹیو سمتھ اور انڈین بلے باز ویراٹ کوہلی کو کرکٹ کی دنیا میں فیب فور یعنی چار بہترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس فہرست میں دیگر دو بلے باز انگلینڈ کے جو روٹ اور نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن بھی شامل ہیں۔

انڈین میڈیا نے بھی اس مذاق کو رپورٹ کیا ہے۔

انڈین آن لائن جریدے ٹائمز ناؤ نیوز نے سرخی جمائی کے ’ویراٹ کوہلی سکسر بن گئے: آسٹریلیا کے اپریل فولز کے مذاق کو کافی فین مل گئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اخبار نے مزید لکھا کہ ’ویراٹ کوہلی کے فینز کو منگل کو اس وقت مختصر خوشی ملی جب آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ نے ان کے سڈنی سکسر جوائن کرنے کا اعلان کیا لیکن بعد میں بتایا گیا کہ یہ صرف ایک مذاق تھا۔‘

ہندوستان ٹائمز نے لکھا کہ ’ویراٹ کوہلی سڈنی سکسر میں سٹیو سمتھ کو جوائن کر رہے ہیں؟ لیکن یہ اپریل فول کا جوک تھا۔‘

اسی طرح نیوز 18 نے لکھا کہ ’ویراٹ کوہلی کے سڈنی سکسر جوائن کرنے کی خبر نے انٹرنیٹ پر دھوم مچا دی ہے۔‘

انڈیا کے کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کی جانب سے انڈین کھلاڑیوں کو انڈین پریمیئر لیگ کے علاوہ کسی بھی لیگ میں شمولیت سے روکا جاتا ہے اور دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کے لیے بھی آئی پی ایل میں لاکھوں ڈالرز کی بولی لگائی جاتی ہے۔

تاہم چند ریٹائرڈ انڈین کرکٹرز لیجنڈر لیگ اور دیگر کئی لیگز میں شامل ہیں اور ان پر آئی پی ایل کی جانب سے عائد کردہ پابندی نافذ العمل نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ