گذشتہ برس اسرائیلی کمپنی این ایس او کی جانب سے پاکستان کے اعلیٰ حکام کی وٹس ایپ کے ذریعے جاسوسی کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد پاکستان میں سرکاری ملازمین کے لیے وٹس ایپ کے متبادل کے طور پر مقامی سطح پر تیار کردہ ایپ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر بلال عباسی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وزارت کی جانب سے حساس عہدیداران اور قومی سلامتی کے معاملات سے منسلک سینیئر سرکاری حکام کو گذشتہ برس نومبر میں کچھ ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
بلال عباسی کے مطابق: ’ایڈوائزری میں پاکستانی فوجی اور سرکاری حکام کے وٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہونے کے شبے کے پیش نظر وٹس ایپ کے متبادل سمارٹ آفس کے نام سے اپنی ایپلیکیشن تیار کی جارہی ہے تاکہ معلومات محفوظ رہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کو ہدایت کی گئی کہ کسی قسم کی سرکاری اور خصوصی معلومات وٹس ایپ یا اس قسم کی کسی اور میسیجنگ ایپلیکیشن کے ذریعے شیئر نہ کی جائیں، کیونکہ ان ایپلیکیشنز کا سارا ڈیٹا امریکہ میں جا کر محفوظ ہوتا ہے جہاں اس متعلقہ ملک کو وٹس ایپ کے ذریعے حاصل کی گئی حساس معلومات اور ڈیٹا تک رسائی ہو سکتی ہے جو ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
بلال عباسی نے بتایا کہ اسی مقصد کے لیے سمارٹ آفس کے نام سے وٹس ایپ کے متبادل ایپلیکشن تیاری کے مراحل میں ہے جس کے ذریعے فون کال ممکن ہوگی، میسجز بھیجے جا سکیں گے، گروپ کالز کی جا سکیں گی اور فائلز ٹرانسفر کرنا بھی ممکن ہوگا اور چونکہ یہ ایپلیکشن مقامی طور پر بنائی جا رہی ہے اس لیے اس کا ڈیٹا روم پاکستان کی دسترس میں ہوگا اور کسی تیسرے ملک کو اس تک رسائی حاصل نہیں ہوگی اور اس وجہ سے حساس معلومات محفوظ رہیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر یہ ایپلیکیشن صرف اعلیٰ حکومتی عہدے داروں اور حساس سرکاری افسران استعمال کریں گے۔
ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی سے جب سوال کیا گیا کہ یہ ایپلیکیشن کب سے قابل استعمال ہوگی؟ تو انہوں نے بتایا کہ ’دو سے تین ماہ کے اندر سمارٹ آفس ایپلیکیشن کو سرکاری سطح پر متعارف کروا دیا جائے گا جبکہ عوامی سطح پر متعارف کرانے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔‘
دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی بورڈ فیصل رتیال نے بتایا کہ ڈیجیٹل لاکر کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔ ’جیسے آئی کلاؤڈ کام کرتا ہے یا گوگل ڈرائیو کام کرتی ہے اسی طرز پر پاکستان جلد ڈیجیٹل لاکر ایجاد کر رہا ہے جہاں نادرا سمیت تمام اداروں کا ڈیٹا مخفوظ ہو گا اور ہر صارف کی اس کے شناختی کارڈ کی بنیاد پر آئی ڈی بنے گی جو ڈیجیٹل چابی کے تحت چلے گی، جس کے ذریعے اس میں موجود دستاویزات تک رسائی حاصل کی جا سکے گی۔‘
بلال عباسی نے وضاحت کی کہ ’ڈیجیٹل لاکر میں سارے ڈیپارٹمنٹ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہوں گے اور ڈیٹا شئیرنگ ہو گی۔‘
گذشتہ برس نومبر میں وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری ہونے والی ایڈوائزری میں انکشاف کیا گیا تھا کہ این ایس او گروپ نامی اسرائیلی کمپنی کی جانب سے پاکستان سمیت 20 ممالک کے 1400 سینیئر حکومتی و فوجی افسران کے وٹس ایپ و فیس بک اکاؤنٹ ہیک کر لیے گئے ہیں اور اس حوالے سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تمام حکومتی و سرکاری افسران کے لیے ایڈوائزری جاری کردی ہے۔
واضح رہے کہ معلومات کی حفاظت کے پیش نظر چین میں فیس بک، وٹس ایپ اور گوگل کی متبادل ایپلیکیشنز کو استعمال کیا جاتا ہے۔