دنیا بھر میں رابطے کے لیے استعمال ہونے والے سب سے بڑے میسجنگ پلیٹ فارمز میں سے ایک وٹس ایپ کی سکیورٹی میں ایک نقص کا انکشاف ہوا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیکرز کوئی جِف بھیج کر لوگوں کے موبائل فونز ہائی جیک کر سکتے ہیں۔
اس بَگ یا سائبر وائرس کی مدد سے ہیکرز کسی بھی متاثرہ اینڈرائیڈ فونز کی نہ صرف فائلیں چرا سکتے ہیں بلکہ ان کے نجی پیغامات تک بھی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
یہ نقص ایک محقق نے دریافت کیا ہے جو خود کو ’اویکنڈ‘ (بیدار) کے نام سے ظاہر کرتے ہیں۔
یہ مَیل ویئر (کمپیوٹر سسٹمز کو نقصان پہنچانے یا غیر فعال کرنے کے لیے بنایا گیا ایک سافٹ ویئر) اُس وقت فعال ہو جاتا ہے جب کوئی صارف وٹس ایپ پر بھیجے گئے اُس مخصوص جِف کو کھولتا ہے۔
محقق کے مطابق یہ اُن فونز اور ڈیوائسز پر خصوصاً تیزی سے حملہ آور ہوتا ہے جن میں اینڈرائیڈ 8.1 اور اینڈرائیڈ 9 آپریٹنگ سسٹم انسٹال ہو، تاہم یہ گوگل کے پرانے آپریٹنگ سسٹم کو نسبتاً کم نقصان پہنچاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اویکنڈ نے ایک بلاگ میں اس حوالے سے لکھا: ’اس بَگ جسے ’ڈبل فری‘ بھی کہا جاتا ہے، کو اب بھی اینڈرائیڈ کے پرانے ورژن میں متحرک کیا جاسکتا ہے۔ تاہم یہ ایپ اُن ڈیوائسز (اینڈرائیڈ کے پرانے ورژن کے حامل فونز) کے پی سی کے رجسٹر کا کنٹرول حاصل کرنے سے پہلے ہی کریش ہو جاتی ہے۔‘
فیس بک کی ملکیت وٹس ایپ نے اس بَگ کو روکنے کا ایک حل متعارف کرایا ہے تاہم صارفین کو ہیکرز کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے اس نئے ورژن کو اَپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
وٹس ایپ کے ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کی میسجنگ ایپ کے صارفین اس مسٔلے سے کتنا متاثر ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا: ’جب اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی تو ہم نے فوری طور پر اسے حل کر لیا تھا۔ ہمارے پاس اس بات کا یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس سے کوئی بھی صارف متاثر ہوا ہے۔ ہم یقیناً ہمیشہ کی طرح اپنے صارفین کو جدید ترین سکیورٹی فیچرز فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب رواں ہفتے یہ انکشاف ہوا تھا کہ یہ معروف میسجنگ ایپ ایک نئے فیچر کی جانچ کر رہی ہے، جس کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات خود بخود غائب ہو جائیں گے۔
خود کو تباہ کرنے والے پیغامات کا یہ فیچر فی الحال صرف ایپ کے بِیٹا ورژن میں دستیاب ہے جس کی مدد سے وٹس ایپ اپنی حریف کمپنیوں سنیپ چیٹ اور ٹیلی گرام کی صف میں کھڑا ہو جائے گا جو صارفین کو سب سے زیادہ رازداری فراہم کرنے کے دعوے دار ہیں۔
© The Independent