بھارت میں حزب اختلاف نے وزیر اعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اربوں ڈالرز کے فرانسیسی جنگی جہاز خریدنے کے معاہدے میں مبینہ کرپشن کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی حکومت نے 2016 میں فرانس سے 36 رافیل جنگی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اس معاہدے پر شروع دن سے کرپشن کے الزمات عائد ہونے لگے۔
گذشتہ ماہ پاکستان کی جانب سے دو بھارتی طیارے مار گرائے جانے کے بعد جہاں بھارتی ایئر فورس کی صلاحیتوں پر سوالیہ نشان اٹھ رہے تھے وہیں اب اس معاہدے میں مبینہ بے ضابطگیوں کے الزامات کو مزید ہوا ملی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ ہفتےحزب اختلاف پر معاہدے کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر بھارت کے پاس رافیل طیارے ہوتے تو پاکستان کے ساتھ فضائی لڑائی کے نتائج مختلف ہوتے‘۔
بھارتی سپریم کورٹ میں گذشتہ بدھ اس معاہدے سے متعلق ایک فیصلے پر نظر ثانی کی اپیلوں پر سماعت کے دوران، اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اس معاملے پر تفصیلی رپورٹنگ میں محکمہ دفاع کی حساس دستاویزات استعمال کرنے والے اخبار ’دی ہندو‘ کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
وینو گوپال کے مطابق، محکمہ دفاع کی یہ حساس دستاویزات ’چوری‘ کی گئیں۔
دی ہندو اخبار نے اپنی قسط وار تفصیلی رپورٹ میں کہا تھا کہ رافیل جیٹ طیاروں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ طے شدہ طریقہ کار سے ہٹ کر مذاکرات کرنا تھے۔
دی ہندو گروپ کے چیئرمین این رام کہتے ہیں: ’ہم نے محکمہ دفاع سے کوئی دستاویزات چوری نہیں کیں، یہ ہمیں خفیہ ذرائع سے ملی ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اپنے ذرائع کا نام افشا کرنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔‘
طویل عرصے سے رافیل طیاروں کے معاہدے پر مودی حکومت کو نشانہ بنانے والی اپوزیشن جماعت کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے سوال اٹھایا: ’حکومت ان دستاویزات کے چوری ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ تو کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ دستاویزات اصل ہیں؟
’ان دستاویزات میں واضح طور پر وزیر اعظم کا نام موجود ہے اور کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس الگ سے مذاکرات کر رہا تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘
فرانسیسی کمپنی ڈیسالٹ نے 2012 میں کانگریس حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد 126 جنگی طیارے فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جن میں سے 18 فرانس میں جبکہ باقی بھارت کے سرکاری ہندوستان ایرو ناٹیکل لمیٹڈ میں بننا تھے۔
تاہم 2015 میں نریندر مودی نے دورہِ فرانس میں معاہدہ ختم کرتے ہوئے فرانس میں تیار شدہ 36 طیارے خریدنے کا نیا معاہدہ کر لیا تھا۔
2016 میں دستخط ہونے کے بعد حکمراں جماعت کے قریبی سمجھے جانے والے ارب پتی انیل امبانی کے ریلائنس گروپ کو ایوی ایشن میں ناتجربہ کاری کے باوجود ڈیسالٹ کا مقامی پارٹنر بنا دیا گیا۔
مودی حکومت سختی سے معاہدے میں کسی بے ضابطگی سے انکار کرتے ہوئے کانگریس پر ’ووٹ حاصل کرنے کی خاطر‘ قومی سلامتی داؤ پر لگانے کا الزام لگاتی ہے۔
فرانس سے پہلا رافیل طیارہ 2019 میں بھارت پہنچے گا۔