معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کے مطابق محسن داوڑ اور علی وزیر کو ایف آئی اے حکام کی جانب سے افغانستان جانے سے اس لیے روکا گیا تھا کیونکہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹر بیان میں مزید لکھا کہ وزیراعظم عمران خان نے دونوں اراکینِ اسمبلی کو افغان صدر اشرف غنی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے کابل جانے کا اجازت نامہ دیے جانے کے لیے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ یہ اجازت نامہ ایک مرتبہ کے لیے خصوصی طور پر جاری کیا جائے گا۔
Today Parliamentarians @mjdawar & Ali Wazir were stopped by FIA to fly to Kabul for being on ECL. PM @ImranKhanPTI has instructed MoI to grant one time permission to both to travel to Kabul to attend oath taking ceremony of @ashrafghani MoI has granted OTP to travel @PTIofficial
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) March 8, 2020
قبل ازیں رکن قومی اسمبلی و رہنما پشتون تحفظ موومنٹ محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان کے نو منتخب صدر کی تقریب حلف برداری کے کیے افغان حکومت کے دعوت پر کابل جا رہے تھے لیکن انہیں ائیرپورٹ پر فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کی طرف سے جانے نہیں دیا گیا۔
محسن داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب وہ کابل جانے کے لیے علی وزیر کے ساتھ ایئر پورٹ پہنچ گئے تو انھیں بتایا گیا کہ ان کے نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں ہیں جس کی وجہ سے وہ ملک سے باہر سفر نہیں کر سکتے۔
محسن داوڑ نے بتایا، ’ایف آئی اے کی جانب سے ہمیں کہا گیا کہ آپ کے نام ایگزکٹ کنٹرول لسٹ میں ہیں اور آپ سفر نہیں کر سکتے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’ہم دونوں کے پاس ویلڈ پاسپورٹ اور اس پر افغانستان کا ویزا بھی لگا ہوا تھا لیکن اس کے باوجود ہمیں یہی کہا گیا کہ آپ نہیں جا سکتے۔‘
محسن داوڑ سمیت دوسرے رکن اسمبلی علی وزیر بھی کابل جا رہے تھے۔ پاکستان میں افغانستان کے قونصل خانے کی جانب سے محسن داوڑ سمیت علی وزیر کو بھی دعوت دی گئی تھی۔
پاکستان سے پاکستان پیپلز پارٹی کا وفد فرحت اللہ بابر کی سربراہی میں، عوامی نیشنل پارٹی ، قومی وطن پارٹی کا وفد آفتاب شیرپاؤ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا وفد محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں اس تقریب کے لیے مدعو کیے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح حلف برادری کی تقریب میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کو بھی دعوت دی گئی تھی۔
افغانستان کے نو منتخب صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری نو مارچ کو ہو رہی ہے۔ محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کے عمل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جو سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ نہیں کہیں گے تو وہ غلام رہیں گے اور ان کی آزادی صلب ہوگی۔‘
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے ایف آئی اے پشاور دفتر کے ڈائریکٹر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔