وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جو کہا تھا دنیا اب وہیں پہنچ رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کے سب سے زیادہ اثرات غریبوں پر مرتب ہوں گے۔
کرونا وائرس سے متعلق ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق متضاد رائے بھی پائی جاتی ہے کہ 6 ہفتے کے لیے سب بند کردیتے تو کرونا ہی ختم ہوجاتا اور دوسری رائے یہ ہے کہ وبا نے پھیلنا ہے اور ڈر کر زندگی گزارنے سے فائدہ نہیں ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ 6 ہفتوں کا لاک ڈاؤن اتنا آسان ہوتا تو امریکا، بھارت، جرمنی کہیں تو ایسا تجربہ ہوا ہوتا، ووہان میں بھی دوبارہ کیسز سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں جب سخت لاک ڈاؤن کو کھولا گیا تو کیسز میں دوبارہ تیزی آنا شروع ہوگئی۔
اسد عمر نے کہا کہ جب تک ویکسین دریافت نہیں کی جاتی تب تک ہمیں اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ہم مغرب کی اندھی تقلید نہیں کرتے، پاکستان میں وبائی بیماریوں کے ماہرین اور ڈیٹا سائنٹسٹ موجود ہیں انکی مدد سے ہم کام کر رہے ہیں، اللہ نے کرم کیا آج وبا بڑھنے کے باوجود حالات قابو سے باہر نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اس بحران کے وقت میں ڈاکٹروں اور طبی عملے، قانون نافذ کرنے والے اداروں، انتظامیہ اور دیگر فرنٹ لائن ورکرز کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام افراد نے پچھلے 2 ماہ میں جو محنت کی اس وجہ سے صورتحال بے قابو نہیں ہوئی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکمران جماعت کے اراکین کی بحث مکمل ہونے پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے غیر معینہ مدت تک قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔