کراچی سے لاپتہ ہونے والے صحافی مطلوب موسوی کے اہل خانہ کے مطابق پولیس نے ان کی گمشدگی کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا اور اہل خانہ کو ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انھیں کون لے گیا اور کہاں رکھا گیا ہے؟
مطلوب موسوی کے چھوٹے بھائی افتخار موسوی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے بھائی کو ہفتے (30 مارچ) کی صبح نامعلوم افراد گھر سے اپنے ساتھ لے گئے، تاہم الفلاح تھانے کی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا اور نہ ہی انہوں نے اہل خانہ کی درخواست وصول کی۔
افتخار موسوی کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ درخواست پوسٹ کے ذریعے بھیجی جائے، بعد میں پولیس فیصلہ کرے گی کہ اس پر کیا اقدامات کرنے ہیں، تاہم بعد ازاں جس اخبار میں مطلوب کام کرتے تھے، اس کی کوششوں کے بعد درخواست وصول کرلی گئی تاہم مقدمہ ابھی تک درج نہیں ہوا ہے۔
دوسری جانب صحافیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی گئی جوائنٹ ورکرز ایکشن کمیٹی کی کال پر صحافیوں نے کراچی پریس کلب کے باہر مطلوب حسین کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صحافی رہنما ای ایچ خانزادہ، سماجی رہنما نصر منصور، نغمہ شیخ، سیما مہیشوری، زہرہ خان اور دیگر نے کہا کہ ایسے واقعات سے صحافیوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، اگر مطلوب یا کسی اور صحافی پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر الزام سچ ثابت ہو تو اسے سزا دی جائے، مگر اس طرح کسی کو لاپتہ کرنا درست نہیں۔
کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران کا کہنا تھا کہ پاکستانی صحافیوں کی گمشدگی کے باعث عالمی طور پر پاکستان پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور اسی وجہ سے پاکستان کو واچ لسٹ میں رکھا گیا ہے، جہاں صحافیوں کے ساتھ ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ صحافی مطلوب موسوی، جو کہ کراچی پریس کلب کے رکن بھی ہیں، ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
گلگت میں پیدا ہونے والے مطلوب موسوی نے کراچی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی، وہ گزشتہ آٹھ برس سے صحافت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔
ان کے بھائی منہاج موسوی کا کہنا ہے کہ مطلوب کا کسی بھی فرقہ وارانہ تنظیم سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ وہ آزاد خیال ہیں، تاہم ماضی میں ان کا تعلق نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن سے رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں شک ہے کہ ان کے بھائی سے مفتی تقی عثمانی پر فائرنگ والے معاملے کے بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے۔ منہاج موسوی دو روز قبل بھی اپنے بیان میں خدشہ ظاہر کرچکے ہیں کہ مطلوب موسوی کو کسی من گھڑت مقدمے میں ملوث کیا جا سکتا ہے۔