پاکستان میں سیلابوں پر کنٹرول اور تحفظ کے حوالے سے کام کرنے والے کمیشن نے پیشگوئی کی ہے کہ رواں برس موسم گرما میں اونچے درجے کے سیلابوں کا خطرہ موجود ہے۔
فیڈرل فلڈ کمیشن کے چیئرمین احمد کمال کے مطابق مون سون کی بارشیں زیادہ ہونے کی صورت میں پاکستان میں اس سال اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ مون سون کی شدت کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے، تاہم بعض زمینی حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ اس سال مون سون میں خوب بارشیں ہوں گی۔‘
ان کے خیال میں مندرجہ ذیل عوامل اور حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اس سال اونچے درجے کے سیلاب کے امکانات موجود ہیں۔
1۔ گذشتہ سال مون سون ڈپریشن یعنی دباؤ کا شکار رہا تھا اور کھل کر برس نہیں پایا تھا، اس لیے اس سال مون سون کی بارشیں شدید ہوں گی۔
2۔ سردیوں میں بارشیں بہت زیادہ ہوئی ہیں اور زیر زمین پانی کی بڑی مقدار موجود ہے۔
3۔ موسم سرما میں پاکستان کے بالائی علاقوں میں گذشتہ سالوں کی نسبت کم از کم دس انچ زیادہ برف پڑی۔
4۔ بارشوں اور برف باری کا زیادہ ہونا غیر متوقع تھا اور یہ مظہر آئندہ دنوں میں بھی دیکھنے کو ملے گا، یعنی مون سون خوب جم کر برسے گا۔
5۔ گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی زیر زمین جمع ہوتا رہتا ہے اور پریشر بڑھنے سے یہ پانی اچانک باہر نکلتا ہے۔ اس کو گلیشئیر لیک آؤٹ برسٹ فلڈز یا گلوف کہتے ہیں، جو سیلاب کا باعث بنتا ہے۔
6۔ گلیشیئرز کی سطح پر کاربن کی تہہ کی موجودگی زیادہ حرارت جذب کرنے کی وجہ بنتی ہے، جس سے گلیشیئرز یادہ تیزی سے پگھلتا ہے۔ درجہ حرارت زیادہ ہونے کی صورت میں ایسا ہونا بھی ممکن ہے۔
7۔ گذشتہ چند دنوں کے دوران پاکستان کے اکثر حصوں میں اچانک درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ درجہ حرارت میں اس طرح کا غیر متوقع اضافہ بھی گلیشیئرز کے زیادہ پگھلنے کا باعث بنتا ہے۔
8۔ ایک تحقیق کے مطابق بحیرہ عرب کے پانیوں کا درجہ حرارت آبنائے بنگال سے زیادہ ہے اور زیادہ درجہ حرارت پاکستانی پانیوں میں سمندری طوفانوں کا باعث بن سکتا ہے، جو زمین پر زیادہ بارشوں کی وجہ بنتے ہیں۔
9۔ ایک دوسری تحقیق کے مطابق پاکستان جس خطے میں واقع ہے، وہاں دس سالوں کا درجہ حرارت دنیا کے دوسرے حصوں سے کئی ڈگری زیادہ رہتا ہے۔
احمد کمال کے مطابق اگر ان تمام حقیقتوں، عوامل اور مظاہر کو یکجا کرکے دیکھا جائے تو بہت آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ اس سال پاکستان میں اونچی سطح کے سیلاب کے امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں اور صوبائی حکومتوں کو الرٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔
دوسری طرف اسلام آباد میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حنیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سیلابوں کا انحصار مون سون کی بارشوں پر ہوتا ہے اور بارشوں کی شدت کا اندازہ کیے بغیر سیلاب سے متعلق کوئی بھی پیشگوئی کرنا قبل از وقت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کی بارشوں کا اندازہ جون کے وسط سے پہلے نہیں لگایا جا سکتا۔