دنیا میں گوبھی کے پھول کی سب سے بڑی تصویر سے انسان کائنات کے پوشیدہ ترین راز سے پردہ اٹھا سکتا ہے۔
تین ارب 20 کروڑ پکسلز سے بنی امریکی گوبھی (براکلی) کی یہ تصویر اب تک اس سبزی کی سب سے بڑی تصویر ہے جو ایک ہی شاٹ میں لی گئی ہے۔
اس تصویر کا حجم اتنا بڑا ہے کہ اسے پورے سائز میں دکھانے کے لیے 378 فور کے ٹی وی سکرینوں کی ضرورت ہو گی جب کہ اس ریزولوشن پر 15 میل دور سے بھی ایک گولف کی گیند دکھائی دے گی۔
اس تصویر کے اعلیٰ معیار کی وجوہات میں فوکل پلین کا اہم کردار ہے جو روشنی کو الیکٹریکل سگنلز میں تبدیل کر دینے والے کسی فون میں لگے کیمرا سینسر کی طرح کام کرتا ہے۔
تصویر کے 10 مائکرون سائز کے پکسلز بھی حیرت انگیز حد تک چھوٹے ہیں جو کہکشاں سے دکھائی دینے والے اجسام کے مقابلے میں 10 کروڑ گنا زیادہ سیاہ اشیا کو بھی عکس بند کرسکتے ہیں۔
اب تک عکس بندی کی اس بے انتہا طاقت کا انتخاب دیگر اشیا کے ٹیسٹ کے ساتھ سبزیوں کی تصاویر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ لیکن بالآخر اس کا استعمال کائنات میں پوشیدہ اسرار آشکار کرنے کے لیے کیا جائے گا جس سے اب تک کی سب سے بڑی فلکیاتی فلم بنائی جائے گی اور اس سے تاریک مادے (ڈارک میٹر) اور تاریک توانائی (ڈارک اینرجی) جیسے رازوں سے پردہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔
ان تصاویر کو کھینچے والے سینسرز کو اب تک بنائے گئے سب سے بڑے ڈیجیٹل کیمرے سے منسلک کیا جا رہا ہے جو بالآخر چلی میں ’ویرا سی روبن آبزرویٹری‘ میں نصب کیا جائے گا۔
یہ کیمرا چلی کی اس خلائی رصدگاہ سے پورے جنوبی آسمان کی خوبصورت تصویریں بنائے گا۔ ہر چند راتوں بعد یہ پورے آسمان کا ایک تفصیلی پینورما مکمل کرے گا اور یہ عمل دس سالوں تک جاری رہے گا۔
تب ان تصاویر کے ٹکڑوں کو ’روبن آبزرویٹری لیگیسی سروے آف سپیس اینڈ ٹائم‘ (ایل ایس ایس ٹی) کے اندر جوڑا جائے گا، جو زمین پر موجود لوگوں کی تعداد کے مقابلے میں کہیں زیادہ کہکشاؤں کا ایک کیٹلاگ بن جائے گا اور ساتھ ہی خلا میں حرکت پذیر مختلف اجسام فلکی کی حرکات کی تفصیلی معلومات بھی جمع ہو جائیں گی۔
ماہر فلکیات اس تفصیلی معلومات کو پہلے کی نسبت ان اجسام فلکی کو بہتر طور پر سمجھنے کے استعمال کریں گے۔ یہ وہی ٹیکنالوجی ہے جس سے گوبھی کی نئی تصویر بنائی گئی ہے۔
سبزی کی تصویر کو جنوری میں بنائے گئے فوکل پلین کی آزمائش کے لیے لیا گیا تھا۔ محققین کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا سنگ میل تھا کیونکہ یہ سینسر رصد گاہ کی ’قابل اور حساس‘ آنکھ بن جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رصد گاہ کے ڈائریکٹر سٹیون کوہن نے کہا: ’یہ روبن آبزرویٹری پروجیکٹ میں سب سے نمایاں کامیابی ہے۔ فوکل پلین کے ایل ایس ایس ٹی کیمرے کی تکمیل اور اس کا کامیاب تجربہ ٹیم کی ایک بہت بڑی فتح ہے جو روبن آبزرویٹری کو نیکسٹ جنریشن کے فلکیاتی سائنس کی فراہمی کے قابل بنائے گی۔‘
سنسر بنانے کے لیے فوکل پلین کی بناوٹ میں انجینئروں نے 25 رافٹس کو تنگ سلاٹس کے ایک گرڈ میں رکھا جسے تصاویر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ سینسرز کے مابین صرف پانچ انسانی بالوں جتنا فاصلہ ہے اور اگر وہ آپس میں ٹکرا جائیں تو یہ ٹکڑے ٹکڑے ہوسکتے ہیں۔ ایسا ہونا تباہ کن ہوسکتا ہے جیسا کہ ایک رافٹ کی قیمت 30 لاکھ ڈالر تک ہے۔
ٹیکنالوجی کو جانچنے کے لیے فوکل پلین کو کریوسٹاٹ (کم درجہ حرارت برقرار رکھنے والے آلے) پر رکھنا پڑا تاکہ اسے کام کرنے کے لیے مطلوبہ منفی 100 سیلسیئس درجہ حرارت تک ٹھنڈا کیا جاسکے۔
چونکہ کیمرا مکمل طور پر جوڑا نہیں گیا تھا لہذا ٹیم کو سینسر کے اوپر تصاویر بنانے کے لیے ایک چھوٹا سا پن ہول بنانا پڑا۔
انہوں نے امریکی گوبھی، نقش نگاری سمیت ٹیم کی مختلف اشیا کی تصویر کشی کا انتخاب کیا- سبزیوں کا انتخاب ان کی ساخت کی عمدہ تشکیل کی وجہ سے کیا گیا تھا۔
ان تمام تصاویر کو سنسر بنانے والی سٹین فورڈ لیبارٹری ایس ایل اے سی کی ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔
ایس ایل اے سی سے وابستہ اور ایل ایس ایس ٹی کیمرے کی اسمبلنگ اور جانچ کے ذمہ دار سائنس دان کے ایرون روڈ مین نے کہا: ’ان تصاویر کو لینا ایک اہم کامیابی ہے۔ اہم وضاحتوں کے ساتھ ہم واقعتاً ان حدود سے آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ ہم فوکل پلین کے ہر مربع ملی میٹر اور سائنس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔‘
© The Independent