حماس کی نئی سیزفائر ڈیل قبول کرنے کی تصدیق مگر اسرائیل نے نئی پیشکش کر دی

نتن یاہو کے آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’چند گھنٹے پہلے، اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ ثالثوں کو ایک جوابی تجویز سے آگاہ کیا۔‘

28 مارچ 2025 کی اس تصویر میں غزہ میں فلسطینی اسرائیلی حملوں میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے پاس سے گزرتے ہوئے (اے ایف پی/ عمر القطا)

فلسطینی تنظیم حماس نے ہفتے کو کہا کہ غزہ میں فائری بندی سے متعلق مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والی نئی تجویز قبول کر لی ہے تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے تیسرے ثالث امریکہ ’سے مکمل رابطے‘ میں ایک جوابی تجویز پیش کی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہفتے کے اوائل میں مصر نے اسرائیل کی طرف سے فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد، سیزفائر معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے کی تجویز پیش کی۔

تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ یہ تجویز غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیا کی جانب سے قبول کرنے کے اعلان کے بعد تبدیل ہوئی تھی۔

ہفتے کے اوائل میں، ایک مصری اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو اس تجویز کے حوالے سے تفصیلات میں بتایا کہ حماس پانچ زندہ قیدیوں کو رہا کرے گی، جن میں ایک امریکی اسرائیلی بھی شامل ہے، جبکہ اسرائیل بدلے میں غزہ میں امداد جانے دے گا اور حملے ایک ہفتے کے لیے روکے گا۔

عہدے دار نے نام نہ بتانے کہ شرط پر کہا کہ اسرائیل اس کے بدلے سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔

ہفتے کے روز، اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے اسرائیل کی جوابی تجویز کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ نتن یاہو نے جمعے کو مشاورت کے بعد پیش کی تھی۔

نتن یاہو کے آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’چند گھنٹے پہلے، اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ ثالثوں کو ایک جوابی تجویز سے آگاہ کیا۔‘

اسرائیل نے ڈیڑھ ہفتہ قبل فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملوں کی لہر شروع کر دی تھی جس میں سینکڑوں فلسطینی قتل ہوئے، ان میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل کا کہنا ہے وہ تب تک حملے کرے گا جب تک کہ حماس ان 59 قیدیوں کو واپس نہیں کر دیتی جن میں سے 24 زندہ ہیں۔ اسرائیل یہ بھی چاہتا ہے کہ حماس غزہ میں اقتدار چھوڑ دے، غیر مسلح ہو اور اپنے رہنماؤں کو جلاوطن کر دے۔

ہفتے کے روز، اسرائیل نے مصر کی سرحد کے قریب غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اپنی زمینی کارروائیوں کو بڑھا دیا تھا۔

حماس کا موقف ہے کہ وہ غزہ سے اسرائیلی انخلا، دیرپا فائر بندی اور صرف فلسطینی قیدیوں کے بدلے باقی اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کہا کہ خلیل الحیا نے عید الفطر کے موقعے پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں کہا،’دو دن پہلے، ہمیں مصر اور قطر میں ثالثی کرنے والے بھائیوں کی طرف سے ایک تجویز موصول ہوئی تھی۔ ہم نے اسے مثبت انداز میں دیکھا اور اسے منظور کر لیا۔ ہمیں امید ہے کہ قابض اسرائیل اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔‘

دوسری جانب اسرائیلی شہر تل ابیب میں قیدیوں کی واپسی کے لیے مظاہرے جاری رہے، جہاں مظاہرین کی ہفتے کو پولیس سے معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔

’تمہاری جنگ کی قیمت قیدیوں کی زندگی ہے،‘ کا نعرہ چند مظاہرین نے حکومت مخالف مظاہرے میں دہرایا۔

اسرائیل نے گذشتہ ہفتے سے دو ماہ پر محیط فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر بےرحمانہ حملے جاری رکھے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بڑے فوجی حملے دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 830 افراد سے زائد قتل کیے جا چکے ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔

اقوام متحدہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں ایک لاکھ 42 ہزار فلسطینی ایک ہفتے میں غزہ میں در بدر ہوئے ہیں۔

یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کے ترجمان نے کہا کہ ’صرف ایک ہفتے میں 142,000 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔‘

ان کے مطابق غزہ کی تقریباً 90 فیصد آبادی سات اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جارحیت سے رواں سال جنوری کے درمیان کم از کم ایک بار بے گھر ہوئی ہے۔

اسرائیل نے ان حالیہ حملوں میں حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع، سیاسی دفتر کے رکن اسماعیل برہوم اور ایک اور سینیئر رہنما صلاح البرداویل کو بھی قتل کر دیا تھا۔

غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل حملوں میں 50 ہزار سے زائد فلسطینی قتل کر چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا