شادی شدہ جوڑوں میں تولیدی صحت کے ایک ڈاکٹر کی موت کے دو سال بعد انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے کلینک پر آئی مریض خواتین کو انجیکشن کے ذریعے حاملہ کرنے کے لیے خفیہ طور پر اپنے ہی تولیدی جرثوموں کا استعمال کیا۔
49 بچوں کے والد ثابت ہونے والے ڈاکٹر جان کاربات کی اس حرکت کا علم ان کی شکار ہونے والی کسی بھی خاتون کو پہلے سے نہیں تھا۔
نیدرلینڈ میں واقع اس کلینک پر آنے والی خواتین سے پیدا ہونے والے یہ تمام بچے ان جوڑوں کے تھے جو طویل عرصے بے اولاد رہے۔
بڑے پیمانے پر ہونے والی اس دھوکہ دہی سے مذکورہ ڈاکٹر نے ہمیشہ انکار کیا لیکن یہ حقیقت اس وقت کھل کر سامنے آ گئی جب ہالینڈ کی ایک عدالت کے حکم پر ان کی تمام مریض خواتین کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے۔
اس سے پہلے بھی ایک موقع پر عدالت سے ان کی ایک مریض خاتون نے رابطہ کیا تھا جب ان کے بچے کی شکل ڈاکٹر جان کاربات سے ملتی دکھائی دی تھی۔
2017 میں ڈاکٹر جان کاربات کی موت کے بعد ان کے کلینک کو حکومتی تحویل میں سیل کر دیا گیا تھا اور ان کے استعمال کی مختلف اشیا کو بھی محفوظ کر لیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان کا ڈی این اے انہی کے ٹوتھ برش سے حاصل کیا گیا۔
49 بچوں سے ڈی این اے میچ ہونے کے بعد بھی گمان کیا جاتا ہے کہ ایسے کئی مزید کیس ابھی سامنے آئیں گے۔ ان تمام بچوں کی تعداد 200 سے بھی زیادہ ہو جانے کا امکان ہے۔
ان کے ایک ایسے ہی بچے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا، 'کم از کم اب ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے باپ کون تھے۔ یہ جان کر زندگی گزارنا بہت پرسکون ہو گا۔'
یہ کلینک 2009 میں مختلف عوامی شکایات کے بعد بند کر دیا گیا تھا اور مختلف قانونی کارروائیوں کے تحت اس کی نگرانی کی جا رہی تھی۔