وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت کے پہلے 100 روز کی کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولٹری فارم کی مدد سے پاکستان سے غربت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے اور یہ کہ حکومت دیہی علاقوں میں لوگوں کو مرغیاں اور انڈے فراہم کرے گی تاکہ وہ ذاتی کاروبار شروع کرسکیں۔
وزیراعظم کی اسی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے ناصر خان نے اپنے گھر میں ایک چھوٹے سے آرگینک (نامیاتی) فارم سے مرغیوں کے کاروبار کا آغاز کیا۔
ناصر خان کا کہنا ہے کہ مرغیاں پالنا ان کا مشغلہ تھا، لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ اس سے انہیں منافع بھی ملے گا، 'اب یہ میرے کاروبار کا ذریعہ بن گیا ہے۔'
ناصر کا تعلق لنڈی کوتل کے علاقے سلطان خیل سے ہے۔ انہوں نے بتایا: 'میرے پاس تقریباً ایک ہزار مرغیاں ہیں، جو میں گوجرانوالہ سے لایا ہوں اور یہ روزانہ کی بنیاد پر ساڑھے چھ سو تک انڈے دیتی ہیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ 'گرمی کے موسم میں یہ کاروبار کمزور پڑ جاتا ہے لیکن سردیوں میں اس کی طلب بڑھ جاتی ہے کیونکہ ایک انڈہ مارکیٹ میں 16 سے 17 روپے تک فروخت ہو جاتا ہے جبکہ دکاندار 20 روپے میں دیتا ہے کیونکہ لوگ دیسی انڈے پسند کرتے ہیں۔'
ناصر ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں، جن کے لیے کرونا (کورونا) وائرس کی وبا زحمت کی بجائے رحمت ثابت ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ 'کرونا کی وبا کی وجہ سے سب لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے، لیکن میرا کاروبار مزید بڑھ گیا ہے کیونکہ مارکیٹ میں دیسی انڈوں کی طلب بڑھ گئی ہے۔'
لنڈی کوتل کے واحد آرگینک پولٹری فارمر بننے کے بعد ناصر خان کا مشن ہے کہ وہ خطے کے بڑے فارمرز میں شمار ہوں۔ 'میرے خیال میں ایک بندہ پانچ ہزار سے لے کر دس ہزار تک مرغیاں پال سکتا ہے، یہ دیسی مرغیاں ہیں ان میں اتنے مسئلے نہیں آتے، میری کوشش ہے کہ اس کاروبار کو آگے بڑھاؤں لیکن میرے پاس جگہ کی کمی ہے، اگر مجھے مزید جگہ ملی تو اس کاروبار کو وسعت دوں گا۔'