اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم نوازشریف اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور موجودہ وفاقی وزیر برائے خارجہ امور شاہ محمود قریشی نے چھ سال قبل مقدمہ دائر کروایا تھا کہ 31 اگست، 2014 کو ن لیگ کی حکومت کی ایما پر پولیس کی آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج سے پی ٹی آٗی کے چار کارکنان کی اموات ہوئیں جس کی ذمہ داری شاہ محمود کے مطابق اُس وقت کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پرعائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مقدمے کی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے پولیس کو مظاہرین کے ساتھ سختی برتنے کے احکامات دیے، جس کی وجہ سے یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا لہٰذا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بعد ازاں پولیس حکام نے نواز شریف اور چوہدری نثار کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرواتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ چھ سالوں میں مدعی مقدمہ نے کیس کی نہ پیروی کی اور نہ ہی شواہد یا گواہان پیش کیے لہٰذا مقدمہ خارج کیا جائے۔
گذشتہ سماعت پر جب پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی تو مدعی مقدمہ شاہ محمود قریشی کے وکیل شاہد نسیم گوندل نے مقدمہ خارج کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے ملزمان کے خلاف ٹرائل چلانے کی استدعا کی تھی۔
واضح رہے کہ 2014 کے دھرنوں میں پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے اُس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اقدام قتل کے مقدمات درج کرائے تھے جو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر درج ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہ محمود قریشی کے وکیل شاہد نسیم گوندل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ تحریری فیصلہ آنے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ ’ہم نے توعدالت کو بتایا تھا کہ ہمیں مجسٹریٹ کی جانب سے اس مقدمے میں گواہان پیش کرنے کا کوئی نوٹس ہی نہیں ملا تو مقدمے کی کارروائی آگے کیسے بڑھتی۔‘
انہوں نے عدالت میں جمع کرائی گئی پولیس رپورٹ، جس میں ناکافی شواہد پر مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی گئی، پر بھی تخفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریری حکم نامہ آنے کے بعد عدالت کے سامنے یہ معاملہ اُٹھائیں گے اور ازسرنو چالان جمع کروائیں گے۔ عدالت نے 29 اکتوبر کو اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سُنایا گیا۔