مکران کوسٹل ہائی وے پر اورماڑہ کے قریب کی جمعرات کی صبح حکام کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ایک بس کے کم از کم 14 مسافروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
لیویز فورس کے اہلکاروں نے علاقے کا فورا محاصرہ کر لیا ہے اور واقع کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ میتوں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق سکیورٹی یونیفام میں ملبوس پندرہ سے بیس مسلح افراد اس حملے میں ملوث تھے۔ ان افراد سے شاہراہ پر کئی مسافر گاڑیاں روکیں اور مسافروں کی شناخت کے بعد انہیں ساتھ لے گئے۔ بعد میں ان لی لاشیں نور بخش ہوٹل سے ملیں۔
وزیراعظم عمران خان نے مکران کوسٹل ہائی وے پر اس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے جس میں بےگناہ لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ملزمان کی شناخت کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیراعظم نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کااظہار بھی کیا۔
بلوچستان کے وزیراعلی جام کمال نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایک مذمتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ دہشت گرد، غیرریاستی عناصر کے ایجنڈے کے تحت بےگناہ لوگوں کو ’شہید‘ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹ پیداکرنے کی ایک سازش ہے۔
وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری، حیات آباد اور اب کوسٹل ہائی وے پر تمام حملے جرائم کی منظم کارروائیاں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے بےپناہ قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردی کی جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔
کسی مسلح تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔