پی آئی اے کو 20 سال بعد پہلی مرتبہ منافع، ’مستقبل تابناک ہے‘: وزیراعظم

پاکستان کی قومی ایئر لائن نے ایک بیان میں کہا کہ پی آئی اے نے آخری منافع سال 2003 میں حاصل کیا تھا جس کے بعد دو دہائیوں تک پی آئی اے خسارے سے دوچار رہی۔

10 جنوری 2025 کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پیرس کے لیے ٹیک آف سے پہلے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کا ہوائی جہاز موجود ہے (فاروق نعیم / اے ایف پی)

 پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ’پی آئی اے‘ نے 20 سال کی طویل مدت کے بعد خالص منافع حاصل کیا ہے جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ یہ قوم کے لیے خوشخبری ہے اور ’کئی دہائیوں کے خسارے کے بعد ایک بڑی تبدیلی ہے، خوش آئند ہے کہ مستقبل تابناک ہے۔‘

لگ بھگ دو دہائیوں تک مسلسل خسارے کے سبب حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اب اسے چلانے سے قاصر ہے اس لیے اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا لیکن ہے لیکن مناسب خریدار اور قیمت نہ ملنے پر تاحال اس کی نجکاری نہیں ہو سکی۔

پی آئی اے کی طرف سے منگل کی شب جاری بیان میں کے مطابق ’سال 2024 کے نتائج کے مطابق پی ائی اے نے 9.3 ارب روپے آپریشنل منافع جبکہ 26.2 ارب روپے خالص یا نیٹ منافع کمایا۔

بیان کے مطابق ’پی ائی اے کا آپریٹنگ مارجن 12 فیصد سے زیادہ رہا جو دنیا کی کسی بھی بہترین ائیرلائین کی پرفارمنس کے ہم پلہ ہے۔‘

’پی ائی اے نے آخری منافع سال 2003 میں حاصل کیا تھا جس کے بعد دو دہائیوں تک پی ائی اے خسارے سے دوچار رہی۔‘

بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی سرپرستی سے پی آئی اے میں جامع اصلاحات  کی گئیں ’اصلاحات کے دوران پی ائی اے کی افرادی قوت اور اخراجات میں واضح کمی، منافع بخش روٹس میں استحکام، نقصان دہ روٹس کا خاتمہ اور بیلنس شیٹ ری سٹرکچرنگ کی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)



قومی ایئرلائن کی طرف بیان میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے واپس منافع بخش ادارہ بننے سے ناصرف اس کی ساکھ میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ ملکی معیشت کے لیے بھی مفید ثابت ہو گا۔

پی آئی اے کی تاریخ

پی آئی اے کی ایک طویل تاریخ ہے اور اس کا آغاز پاکستان کے قیام سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔ 1946 میں، یعنی پاکستان کی آزادی سے ایک سال قبل ’اوریئنٹ ایئر ویز‘ کے نام سے ایک فضائی کمپنی بنی۔
اس کمپنی کے قیام کی ہدایت بانی پاکستانی محمد علی جناح نے دی تھی اور انہوں نے ایک معروف صنعت کار ایم اے اصفہانی کو ترجیحی بنیادوں پر فضائی کمپنی قائم کرنے کا کہا تھا۔

اور یوں 23 اکتوبر 1946 کو اوریئنٹ ایئرویز لمیٹڈ کے نام سے ایک نئی ایئر لائن نے جنم لیا جسے ابتدائی طور پر کلکتہ میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر رجسٹرڈ کروایا گیا اور پھر چار جون 1947 کو یہ ایئرلائن آپریشنل ہو گئی۔

اوریئنٹ ایئرویز کے آپریشنل آغاز کے دو ماہ کے بعد ہی پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور پھر اس ایئرلائن نے پاکستان ہی کو اپنا مرکز بنا لیا۔

قیام پاکستان کے بعد جب حکومت مضبوط ہوئی تو اس نے ایک قومی ائیر لائن بنانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد 10 جنوری 1955 کو اوریئنٹ ایئرویز کو پی آئے اے میں ضم کر دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان