خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے خلائی جہاز کی مدد سے مریخ پر پہلی مرتبہ زلزلے کا سراغ لگایا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق خلائی جہازمیں نصب آلے نے 6 اپریل کو مریخ کی سطح پر ہلکی سی گڑگڑاہٹ ریکارڈ کی۔
تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ یہ مریخ کی اندرونی تہہ میں آنے والا زلزلہ تھا۔
خلائی جہاز پر کام کرنے والے عملے کے رکن فلپ لوگون کے مطابق: ’ہمیں اس قسم کے سگنل کے لیے مہینوں انتظارکرنا پڑا۔ ہمارے لیے یہ بڑی اہم بات تھی کہ سرخ سیارے پر زلزلوں کا ثبوت مل گیا۔‘
چاند کی طرح مریخ کی سطح پر بھی الگ الگ لیکن باہم مربوط پلیٹوں کی تعداد کم ہے جبکہ مریخ کا جغرافیائی ماحول بھی زمین جیسا نہیں ہے۔
ناسا نے مریخ پر ارتعاش کا آڈیو کلپ بھی شئیر کیا۔
خلائی جہاز پر کام کرنے والے سائنسدان بروس بینڈرٹ کہتے ہیں: ’ہم اب تک مریخ کی سطح پر ہونے والا شور ریکارڈ کرتے رہے ہیں۔ زیر زمین زلزلے کا سراغ ملنے کے بعد پہلی بار سیارے پر زلزلے کے مطالعے سے متعلق شعبے کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔‘
تحقیق کاروں کوامید ہے کہ زلزلے کی ریکارڈنگ سے یہ پتہ چل جائے گا کہ مریخ کے آس پاس گھومنے والے سیارے کس طرح وجود میں آئے۔
سائنسدان اب بھی خلائی جہاز کی جانب سے اکٹھے کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کررہے ہیں۔ یہ جہاز گذشتہ سال نومبر کے آخرمیں مریخ پر پہنچا تھا اور فرانسیسی ساخت کا زلزلہ پیما آلہ دسمبر میں مریخ کی سطح پر براہ راست رکھا گیا تھا۔
مارچ کے وسط سے اب تک زلزلے کے تین سگنلز کا سراغ لگایا گیا ہے۔
خلائی جہازکا ایک اور حصہ جرمن ساختہ ڈرل ہے اور تحقیق کاروں کو امید ہے کہ یہ ڈرل مریخ کی سطح پر سوراخ کرکے سیارے کا اندرونی درجہ حرارت جاننے میں مددگار ہوگا۔
اب تک اس ڈرل سے صرف 50 سینٹی میٹر کھدائی ہی ممکن ہو پائی ہے۔
ناسا جاننا چاہتا ہے کہ مریخ کس طرح وجود میں آیا تھا۔ تحقیق کاروں کو یہ امید بھی ہے کہ سرخ سیارے کی ساخت کے بارے میں مزید دریافت کیا جاسکے گا۔ اس مقصد کے لیے خلائی جہاز سیارے کی سطح اور اندرونی حصے کا نقشہ تیارکرے گا۔
ناسا کے اس منصوبے پر دو برس میں 81 کروڑ40 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔