پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے حکومت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اسلام آباد میں جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے ’ہماری جو پوزیشن پہلے تھی اب بھی وہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ماضی میں جو بیان جاری کیے گئے ہیں ’ہمارا بھی موقف وہی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔‘
گذشتہ دنوں ڈاکٹر فیصل نے انڈپینڈنٹ کو دیے خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان کی مستقبل میں ملاقات ہوئی تو عافیہ صدیقی اور شکیل آفریدی کے تبادلے پر بات ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ اور ڈاکٹر شکیل کا کچھ ہو تو ہو، ویسے میری اطلاعات کے مطابق وہ خود پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں۔‘
اس حوالے سے بریفنگ دوران پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ’پاکستان حکومت مسلسل ڈاکٹر عافیہ اور ان کے خاندان سے رابطے میں ہیں۔ اور ہیوسٹن میں موجود پاکستانی قونصل جنرل کی عافیہ صدیقی کی آخری ملاقات 18 اپریل 2019 کو ہوئی ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے انٹرویو میں ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی واپسی کے پہلوؤں کو دیکھ رہی ہے لیکن ان کی اطلاعات کے مطابق وہ خود پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں۔
تاہم بریفنگ کے دوران انھوں نے کہا کہ ’میرا انٹرویو نہیں بلکہ کلپس شائع کیے گئے ہیں، اچھا ہوتا اگر پورا انٹرویو شائع کیا جاتا۔‘
واضح رہے کہ انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں عافیہ صدیقی اور ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل نے جتنی بات کی تھی اسی کو شائع کیا گیا اور اس انٹرویو میں اس سے زیادہ اس موضوع پر کوئی بات نہیں کی گئی تھی۔